کہانی
24 November 2025
پاکستان: عالمی یوم اطفال پر اہم سرکاری عمارتوں پر نیلی روشنی کی جگمگاہٹ
جبکہ بچوں کے حقوق پر آگاہی بیدار کرنے کے لیے عالمی ادارہ طفال (یونیسف) اور ملک کی وزارت انسانی حقوق کی قیادت میں خصوصی مہم چلائی گئی ہے۔اس مہم کے تحت ملک کی ہر صوبائی قانون ساز اسمبلی میں بچوں کو علامتی طور پر قائدانہ کردار دیے گئے جہاں انہوں نے زندگیوں، اپنے خوابوں، امیدوں اور اپنے حقوق کے بارے میں بات کی ہے۔یہ دن بچوں کے حقوق پر اقوام متحدہ کے کنونشن کی منظوری کی مناسبت سے ہر سال 20 نومبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ کنونشن دنیا میں انسانی حقوق پر سب زیادہ توثیق حاصل کرنے والا معاہدہ ہے۔پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ پرنیلآئرن سائیڈ نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہر بچہ اپنی پوری صلاحیت تک پہنچنے، محفوظ رہنے، باوقار زندگی گزارنے اور اپنی بات کہنے کا حق رکھتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قومی سے لے کر گھریلو سطح تک بچوں کو ترجیح دی جائے، ان کی قدر کی جائے اور ان پر سرمایہ کاری کی جائے۔بچوں کے لیے خطراتامسال عالمی یوم اطفال ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب پاکستان میں بچوں کے حقوق کو موسمیاتی اثرات، معاشی دباؤ اور سماجی عدم مساوات جیسے مسائل سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ پانچ سال سے کم عمر کے نصف سے زیادہ بچے ناکافی نشوونما کے خطرے سے دوچار ہیں جبکہ 40 فیصد بچوں کو غذائی کمی کے باعث کمزوری اور ذہنی و جسمانی نشوونما میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ دو کروڑ 53 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں جبکہ 20 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے کر دی جاتی ہے۔اس دن پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ یہ مہم اس مشترکہ ذمہ داری کی یاد دہانی ہے کہ بچوں کے حقوق اور ان کی فلاح کا تحفظ کیا جائے گا۔ یہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ بچوں کو ان کے مستقبل کی تشکیل میں آواز اور ان کے خوابوں کی تکمیل میں مدد دی جا رہی ہے۔تحفظ، بہبود اور بہتر مستقبلپاکستان میں یونیسف کی یوتھ ایڈووکیٹ تقویٰ احمد نے کہا ہے کہ بچوں کی زندگی روزانہ ان فیصلوں سے متاثر ہوتی ہے جو بڑے کرتے ہیں اور اس طرح بچوں کی صلاحیتیں محدود ہو جاتی ہیں۔ یوم اطفال بچوں کو اپنی آواز بلند کرنے کا موقع دیتا ہے کیونکہ وہ اپنا مستقبل خود تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے پاکستان کا خواب دیکھتی ہیں جہاں ہر بچہ محفوظ ہو، اسے موقع ملے اور اس کی بات سنی جائے۔ حقیقی اور دیرپا تبدیلی اسی وقت ممکن ہے جب رہنما سننے کا حوصلہ دکھائیں گے اور بچوں کو رہنمائی کے قابل بنایا جائے گا۔اس دن پر 'گو بلیو' مہم کے تحت ملک بھر میں 18 نمایاں عمارتوں کو نیلے رنگ سے روشن کیا گیا ہے جس کا مقصد ہر بچے کی فلاح، حفاظت اور مستقبل میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔