موجودہ بحران سے نمٹنا: مستقبل کی موسمیاتی آفات کی تیاری اور بحالی کے لیے پاکستان کی مدد
11مئی 2023
''میں نے اپنی زندگی میں اتنی بڑے پیمانے پرموسمیاتی تباہی نہیں دیکھی''۔یہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریس کے تاثرات تھے ،جب انھوں نے ستمبر2022میں اپنی آنکھوں سے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھیں۔اس بدترین سیلاب کی وجہ سے ملک کا بہت بڑاحصہ سیلابی پانی میں گھرگیا۔کئی خاندانوں نے اپنے پیاروں کوکھودیا اور اپنے گھروں سے محروم ہوگئے۔انھوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنا ذریعہ معاش تباہ ہوتے دیکھا۔سڑکیں،فصلیں اورسکول سب سیلاب کی نذرہوگئے۔33ملین(3کروڑ30لاکھ)سے زائد افرادمتاثر ہوئے جن میں 80لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔
اس موسمیاتی تباہی کے سامنے آتے ہی اقوام متحدہ حرکت میں آگیا۔اس سنگین بحران سے نمٹنے کے لیے ایک خود مختار ریذیڈنٹ کوآرڈینیشن سسٹم(آر سی) کی موجودگی ناگزیرتھی۔اقوام متحدہ ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹرآفس(یو این آرسی او)نے اس امرکا ادراک کرتے ہوئے فی الفورمربوط کاوشوں پرتوجہ دی اورپاکستان اوردیگرجگہوں پر اقوام متحدہ کی ٹیم اوردیگر شراکت داروں کویکجاکیا تاکہ سیلاب کے بعد کی جانے والی حکومتی کوششوں میں اس کا ساتھ دیا جاسکے۔
مشکل وقت میں اکٹھے ہونا
پاکستان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ ہونے کے ناطےیواین ریذیڈنٹ اینڈہیومینٹرین کوآرڈینیٹرنے مربوط کاوشوں کے لیے روابط کے حوالے سے ون اسٹاپ شاپ کا کرداراداکیا۔پاکستان فلڈرسپانس پلان 2022 کی وجہ سے تمام شراکت داروں نے کسی بھی رکاوٹ کے بغیر مل کرکام کیا،ایک دوسرے کے کام میں مداخلت کیے بغیراقوام متحدہ کی ایجنسیوں کو مقامی نیٹ ورکس سے مستفید ہونے اورمختلف صوبائی محکموں کے ساتھ کام کرنے کے قابل بنایا۔
سیلاب سے متاثرہ آبادیوں کی مدد اوربحالی کے کاموں میں شفافیت اور جوابدہی کے لیے انھوں نے مقامی حکومتوں کے دو اداروں کو مانیٹرنگ کے کا م میں مکمل معاونت فراہم کی۔ورلڈبینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک جیسے عالمی مالیاتی اداروں کےساتھ اشتراک وتعاون کی بدولت انسانی ہمدردی،بحالی اورتعمیرنو جیسے کاموں کے لیےاقدام بہت حوصلہ افزا رہا۔
اقوام متحدہ کی بھرپور سپورٹ کی وجہ سے بڑے ڈونرز/عطیہ دہندگان نےا مداد اور بحالی کے کاموں میں بھرپوردلچسپی لی۔سیلاب متاثرین کے لیے اقوام متحدہ نے 2022-23کے دوران 816ملین ڈالرامدادکی جو اپیل کی،اس کا تقریباً 60فیصدوصول ہوا۔ایک سال کے دوران ،اقوام متحدہ اوراس کے شراکت داروں نے7.5ملین افرادکوکھانا،صاف پانی،صفائی ،عارضی پناہ گاہوں،موبائل ہیلتھ اینڈنیوٹریشن کلینک،عارضی تعلیمی مراکز،بچوں اورخواتین کی معاونت اورحفاظت کے لیے خدمات،اورزرعی پیداوارجیسی سہولیات فراہم کیں۔خاندان اپنے گھروں کی تعمیر نوکررہے ہیں،متعلقہ آبادیاں اپنے ذریعہ معاش کوبحال کررہی ہیں۔
لیکن ابھی بھی ایک طویل سفردرپیش ہے کیونکہ مون سون کا نیا سیزن سر پر ہے ۔
سروں پرمنڈلاتے خطرات
مارچ 2023کے اوائل تک ،کم وبیش 18لاکھ افرادسیلابی پانی میں گھرے ہوئے تھے۔آر سی او کے سربراہ کے طور پرسیلاب کے بعدامدادی کارروائیوں کے دوران میں نے بہت سے کرداروں کا مشاہدہ کیاجس میں 27سالہ عبدالرشید اور 10افراد پر مشتمل ان کا خاندان بھی شامل تھا۔خیرپورسندھ سے تعلق رکھنے والے کسان عبدالرشید کی کھڑی فصلیں سیلاب میں بہہ گئیں۔ان کے کھیتوں میں تاحال پانی کھڑا ہے،ان کا گھرتباہ ہوچکاہے،وہ اپنے خاندان کے ساتھ ایک خیمے میں زندگی بسرکرنے پرمجبورہیں۔عبدالرشید پانی سے گھری زمین میں بمشکل گزارے لائق سبزیاں اُگارہے ہیں لیکن وہ ابھی تک اپنی زمین میں باقاعدہ بوائی نہیں کرسکے۔۔۔رشیداُن بےشمار کسانوں میں سے ایک ہے جوسیلاب کی وجہ سے موسم سرماکی فصلیں کاشت نہیں کرسکے،ان کے پاس زرعی ادویات،بیجوں وغیرہ کا بھی فقدان ہے۔فوڈ سکیورٹی اورزرعی شعبے نے 70لاکھ سے زائدلوگوں کی معاونت کی ،لیکن بہت سے کسانوں کوموسم گرما کی فصلوں کی بوائی کے لیے معاونت کی ضرورت ہے،جس کا موسم ابھی ابھی شروع ہوا ہے ۔۔
رشید جیسے بہت سے خاندان خود کوایک اورموسمیاتی تباہی کا سامنا کرنے کے لیے تیارکررہے ہیں۔ان کا خوف بے بنیاد نہیں کیونکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اورقدرتی آفات جیسے خطرات سے دوچارممالک کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اقوا م متحدہ محض امدادی کاموں تک محدودنہیں رہا بلکہ وہ ایسی صورتحال کے طویل المدتی حل کے لیے کام کررہا ہےاورموافق ماحول اورفوری موسمیاتی اقدام کرنے کے لیے سرمایہ کاری کررہا ہے۔
لیونگ انڈس: استحکام کے لیے ایک طویل المدت حل
لیونگ انڈس اقدام سب سے بہترین حل ہے۔حکومتی سربراہی میں اس اہم اقدام کو اقوام متحدہ،ڈونرز،نجی شعبے اورسول سوسائٹی کی بھرپورحمایت حاصل ہے۔لیونگ انڈس کا مقصددریائے سندھ کے قدرتی ماحول کی بحالی ہے۔جس میں ایسے منصوبوں پرتوجہ دی جائے گی جن سے مضبوط آبادیوں کی تشکیل اور دیرپا ذریعہ معاش کوفروغ مل سکے۔
پاکستان کی تاریخ کے اس سب سے بڑے ماحولیاتی منصوبے لیونگ انڈس پر11سے17ارب ڈالرکی لاگت آئے گی اور اس کے تحت 25موسمیاتی اقدامات کیے جاسکیں گی ۔لیونگ انڈس خطرے سے آگاہی کے لیے اقوام متحدہ کے پائیدارترقی کے تعاون کا فریم ورک برائے 2023-2027کامرکز ومحورہے۔یہ اقوام متحدہ کے اس اصلاحاتی ایجنڈے کا اہم حصہ ہے جوریذیڈنٹ کوآرڈینیٹرکی زیرقیادت اقوام متحدہ کی ٹیم کوایسے حل پرعملدرآمدکے قابل بناتا ہے جو فوری انسانی ہمدردی کے کاموں اوردیرپا پائیدارترقی کے درمیان فرق کو ختم کرتا ہے ۔
اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹرکی معاونت اور پورے ملک میں پھیلی یواین ٹیم کے لیےلیونگ انڈس کامنصوبہ گزشتہ برس کے سیلاب کے نتیجے میں موسمیاتی تباہی کے اقدام سے کچھ بڑھ کر ہے ۔یہ مستقبل میں مضبوط آبادیوں اوردیرپاذرائع معاش کے حوالے سے پاکستان کے لیے روڈمیپ اورلائحہ عمل کے جیسا ہے ۔یہ ہمیں یادکراتا ہے کہ اب کچھ کرگزرنے کا وقت ہے ۔
اس بلاگ کے لکھاری شاہ ناصرخان اقوام متحدہ ریذیڈنٹ کوآرڈینیشن آفس میں ٹیم لیڈراورسینئراسٹریٹیجک پلانرکے عہدے پرفائز ہیں۔اس بلاگ میں انھیں اقوام متحدہ پاکستان کے انفارمیشن سنٹر کی معاونت اور یواین ڈی سی او کی ایڈیٹوریل سپورٹ بھی حاصل رہی ہے۔براہ کرم مزید معلومات کے لیے دیکھیں:Pakistan.un.org.