اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر کا دفتر
ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر کے سسٹم میں اقوام متحدہ کے تحت ترقی کے مقصد کے لیے ہونے والی تمام آپریشنل سرگرمیاں شامل ہوتی ہیں چاہے میزبان ملک میں ان کی مادی موجودگی ہو یا نہ ہو۔ ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر کا نظام اس لیے بنایا گیا ہے تاکہ ملکی سطح پر آپریشنل سرگرمیوں کی آفادیت اور موثریت کو بہتر بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے تمام اداروں کو مربوط کیا جائے۔
ون یو این اقدام کے تحت ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر کے دفتر کے کردار کو بڑھا کر اسے مزید مضبوط کیا گیا ہے تاکہ میزبان ملک میں اقوام متحدہ کے کام کے لیے درکار قیادت اور جذبہ فراہم کیا جا سکے۔ ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر حکومت پاکستان کی معاونت کرتا ہے تاکہ وہ اپنے عالمی وعدوں بالخصوص پائیدارترقی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے کام کر سکے۔ مزید برآں، چونکہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے پہلے آزمائشی طور پر ون یو این اقدام کو آزمایا گیا تھا، اس لیے یہاں ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر کا دفتر یو این نظام کی مضبوطی کے لیے زیادہ لگن سے کام کر رہا ہے تاکہ یہاں استعمال ہونے والے پیسے کو پاکستانی عوام کے بہترین مفاد میں لایا جا سکے۔
یو این کنٹری ٹیم، جس میں ملکی سطح پر موجود اقوام متحدہ کے تمام اداروں، فنڈز اور پروگرامز کے سربراہان شامل ہوتے ہیں، کے چیئرمین کے طور پر ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر ملکی سطح پر کلیدی کردار ادا کرتا ہے تاکہ اقوام متحدہ کی تمام ترقیاتی سرگرمیوں کے مابین رابطہ کاری کو بہتر بنا کر اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اقوام متحدہ کی معاونت ملکی ترقیاتی ترجیحات، منصوبوں اور صلاحیت سازی کے مطابق ہو، عالمی معاہدوں کی پاسداری ہو اور ملک میں ترقی و عالمی تعاون کے حوالے سے اقوام متحدہ کا کردار مرکزی حیثیت کا حامل ہو۔ ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر کا دفتر ترقیاتی سرگرمیوں، پالیسی اور سیاسی معاملات پر معاونت کا بھی ذمہ دار ہے۔
ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر کا دفتر پاکستان میں یو این کنٹری ٹیم کی قیادت کرتا ہے اور وہ ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے سیکرٹری جنرل کا مجاز نمائندہ بھی ہوتا ہے۔ یہ دفتر حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے ، ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر اور کنٹری ٹیم اپنے مینڈیٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے مفادات کا خیال رکھتے ہیں جس کے لیے انہیں پوری یواین فیملی کا تعاون اور رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر اقوام متحدہ کی وساطت سے غیر جانبدارانہ انداز میں کام کرتا ہے اور ملک میں اقوام متحدہ کی سٹرٹیجک پوزیشن کو بہتر بناتا ہے۔ ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر انسانی حقوق اور اس حوالے سے قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے ان کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے پرعزم ہے، اقوام متحدہ کے تمام ادارے اور سٹاف اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر
یوکے سے تعلق رکھنے والے جولین ہارنیس نے 31 جنوری 2020ء کو پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈینٹ کوآرڈینیٹر اور انسانی امداد کے کوارڈینیٹر کے طور پر عہدہ سنبھالا۔
جناب ہارنیس ترقی کے لیے تعاون، انسانی امداد اور اس کے انتظام کا 31 سال کا تجربہ رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے وہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی) میں انسانی امداد کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کر رہے تھے، جبکہ قبل ازیں وہ نائیجیریا میں انسانی امداد کے امور کے دفتر کے سربراہ، یمن اور گنی میں یونیسف کے نمائندے اور ڈی آر سی، لبنان اور انڈونیشیاء میں انسانی امداد کی مختلف پوزیشنز پر کام کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ میں شمولیت سے قبل جناب ہارنیس نجی شعبے میں کام کرتے رہے ہیں۔
جناب ہارنیس نے برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے عالمی تعلقات میں ماسٹرز جبکہ فرانس کی انسیڈ یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کر رکھی ہیں۔
ہیڈ آف آفس
شاہ ناصر خان
جناب شاہ ناصر خان سٹرٹیجک پلاننگ، تحقیق و ترقی، پالیسی و پروگرامنگ، سٹرٹیجک مینجمنٹ، آفات کے خطرے سے بچاؤ اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت، تکنیکی مشاورت اور ادارہ جاتی سطح پر صلاحیت سازی کے شعبے میں 17 سال سے زیادہ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ اکتوبر 2019ء سے اقوام متحدہ ریزیڈنٹ کوآرڈینٹر دفتر کے سربراہ اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے سینئر سٹرٹیجک پلانر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ یو این ڈبلیو ایف پی میں پالیسی، پروگرام اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے یونٹ کے سربراہ کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
جناب ناصر خان ہاؤسنگ، آفات کے خطرے و ماحولیاتی تبدیلیوں کے انتظام کے امور پر خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے عسکریت پسندی سے متاثرہ علاقوں میں بعد کی صورتحال، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور سماجی تحفظ کے پروگراموں کا انتظام بھی سنبھالا ہے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا میں 2014ء میں آفات کے خطرے کے انتظام اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت کا5 سالہ روڈ میپ تیار کیا جبکہ 2015ء میں فاٹا کی پائیدار واپسی و بحالی کی حکمت عملی بھی تیار کی۔
وہ نیشنل سکول آف پبلک پالیسی، سول سروسز اکیڈمی، صوبائی سول سروسز اکیڈمی، ملٹری کالج آف انجینئرنگ اور یو نیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور میں وزیٹنگ فیکلٹی کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں جہاں وہ ترقیاتی پالیسی، سٹرٹیجک مینجمنٹ، پائیدار ترقیاتی اہداف پر عملدرآمد، ماحولیاتی تبدیلی ، آفات کے خطرے سے بچاؤ و ماحولیاتی تبدیلی سے مطابقت کی ترقیاتی منصوبہ بندی سے ہم آہنگی جیسے موضوعات پر درس دیتے ہیں۔
جناب خان ایک سول انجینئر ہیں اور ان کی سپیشلائزیشن آفات کے خطرے کا انتظام اور ماحولیاتی تبدیلی ہے۔ وہ سیاسیات میں ماسٹرز ڈگری کے حامل ہیں۔ وہ DANIDA/ کوپن ہیگن کی DRM یونیورسٹی کے شعبے اور پاک یو ایس لیڈرشپ پروگرام الیومنائی کے فیلو بھی ہیں۔
