ون یو این پاکستان: سالانہ رپورٹ2021ء
2 ملین آبادی کے ساتھ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ پاکستان کی آبادی دنیا کی نوجوان ترین آبادیوں میں سے ایک ہے، جس میں 61.4 فیصد افراد کام کرنے کی عمر (15 سے 64 سال) جبکہ 34.6 فیصد 15 سال سے کم عمر کے حامل ہیں۔ انسانی ترقی کے پیمانے ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس(HDI) 2021ء کے مطابق پاکستان کا 189 ممالک میں 154 واں نمبر ہے، پاکستان 2018ء کے بعد 4 درجے نیچے آیا ہے۔ پاکستان کا HDI سکور 0.557 تھا جو کہ جنوبی ایشیاء میں دوسرا کم ترین سکور ہے۔ ہر چوتھا پاکستانی غربت کی زندگی گزار رہا ہے، آمدن کی بنیاد پر دیکھا جائے تو پاکستان میں غربت کی شرح 24.3 فیصد جبکہ غربت کے کثیر الجہتی پیمانے کے مطابق یہ شرح 38.3 فیصد ہے۔ پاکستان میں تقریباً آدھے بچے (40.2فیصد) غذائی قلت کا شکار ہیں۔ افرادی قوت میں خواتین کی شرکت کی شرح (21.5فیصد) خطے کی کم ترین شرحوں میں سے ایک ہے اور یہی حال تعلیم کے میدان میں صنفی مساوات کا ہے۔ پاکستان میں زچہ بچہ کی اموات کی شرح جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ ہے۔ 5 سے 16 سال کی عمر کے تقریباً ایک تہائی بچے (32فیصد) سکول نہیں جاتے اور یہ دنیا کی دوسری بلند ترین شرح ہے، سکول نہ جانے والی بچیوں کی تعداد53 فیصد ہے۔ صوبوں کے مابین اور دیہی و شہری علاقوں کے مابین عدم مساوات انتہائی زیادہ ہے۔ خواتین، لڑکیاں، تیسری صنف اور اقلیتیں امتیازی سلوک اور تشدد کا شکار ہیں۔ اس کے نتیجے میں پاکستان ورلڈ اکنامک فورم کے گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس (GII)2021ء میں 156 ممالک میں سے 153 ویں نمبر پر ہے۔ جرمن واچ کے عالمی ماحولیاتی خطرات کے انڈیکس 2021ء کے مطابق پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات جیسا کہ سیلاب، قحط اور زلزلوں کے خطرات کا شکار ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ پاکستان پچھلے 40 سال سے دنیا کی سب سے بڑی مہاجر آبادی کی میزبانی کر رہا ہے، ان میں اب بھی 1.435 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین شامل ہیں۔ افغانستان میں 2021ء میں دوبارہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد خدشہ ہے کہ مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پاکستان کا رخ کرے گی۔
پاکستان نے مارچ اور جولائی 2021ء میں کووڈ-19 کی دو لہروں کا سامنا کیا۔ اگرچہ اس وباء کی وجہ سے پہلے سے موجود مسائل مزید گھمبیر ہو گئے ہیں تاہم 2021ء میں کچھ امید افزاء اشارے ملنا شروع ہوئے ہیں۔ پاکستانی معیشت نے مالی سال 2021ء میں دوبارہ بہتری دکھانا شروع کی ہے اور معیشت کی ترقی کی حقیقی شرح 3.5 فیصد رہی، وباء کے باعث مالی سال 2020ء میں معیشت سکڑ رہی تھی۔ مائیکرو لاک ڈاؤنز کے ذریعے نہ صرف کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا گیا بلکہ بڑی حد تک معاشی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے بڑی ترسیلات زر کی آمد، سازگار مانیٹری پالیسی، احساس پروگرام میں توسیع اور کاروباری معاونت کے باعث پاکستان کی معیشت 2021ء میں بتدریج بحال ہونا شروع ہوئی۔ اگرچہ کووڈ-19 کی وجہ سے کثیر الجہتی غربت میں اضافہ ہوا اور کمزور طبقات بشمول بزرگ، معذور افراد، خواتین، بچے اور غیر ملکی بری طرح متاثر ہوئے تاہم کووڈ-19 کے حوالے سے حکومت پاکستان کے اقدامات کو عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ کی طرف سے سراہا گیا۔ مختلف سٹیک ہولڈرز، بشمول اپوزیشن ارکان ،پر مشتمل نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے کووڈ-19 کے حوالے سے اقدامات کی نگرانی کی، صوبوں کے ساتھ اس حوالے سے کوارڈی نیٹ کیا اور اقوام متحدہ و دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ اب تک پاکستان میں کووڈ-19 ویکسین کی 200 ملین سے زیادہ خوراکیں دی جا چکی ہیں، ان میں سے آدھی خوراکیں COVAX فیسلٹی کی صورت میں اقوام متحدہ کی معاونت سے حاصل کی گئیں، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وباء کے حوالے سے اقدامات بہترین رابطہ کاری اور اعدادوشمار پر مبنی تھے۔