پریس ریلیز

میڈیا اپ ڈیٹ: اقوام متحدہ پاکستان، 14 ستمبر 2023

19 September 2023

اس میڈیا اپ ڈیٹ میں شامل ہے۔

  •  اقوام متحدہ نے کوئٹہ، بلوچستان میں پائیدار ترقی کے بارے میں 12 میں سے آٹھویں  مکالمےکا  اہتمام  کیا ۔
  • عالمی ادارہِ محنت کی  پاکستان میں2021 کے مقابلےمیں بے روزگاروں کی تعداد میں 15 لاکھ کے اضافے کی پیشن گوِئی

 

 اقوام متحدہ نے کوئٹہ، بلوچستان میں پائیدار ترقی کے بارے میں 12 میں سے آٹھویں  مکالمےکا  اہتمام  کیا ۔

وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں سے باہر 12 بڑے شہروں میں رہنے والے 1,000 سے زائد مقامی رہنما ملک بھر میں ترقیاتی ترجیحات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

اسلام آباد، پاکستان،  14  ستمبر2023 - آج اقوام متحدہ اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ، بلوچستان میں پائیدار ترقی پر 12 مکالموں کی سیریز کا  آٹھواں اجلاس ہوا۔

چھ صوبوں اور علاقوں کے 12 بڑے شہروں میں قیام پذیر 1,000 سے زائد مقامی رہنما اُن ترقیاتی مسائل پر بات کر رہے ہیں  جن کا انھیں سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ مسائل ان کے اضلاع میں معاشی اور سماجی ترقی میں کیسے رکاوٹ ہیں۔ یہ مکالمے پاکستان بھر میں بولی جانے والی مختلف زبانوں میں ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر، جولین ہارنیس نے کہا کہ "یہ مکالمے اقوام متحدہ کے اداروں کو یہ بات بہتر طور پر سمجھنے میں مدد کریں گے کہ مقامی رہنما وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں سے باہر کن ترقیاتی مسائل کو اپنی ترجیحات کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا "ہم موثر پیش رفت کے لیے ان کی کمیونٹیوں کے خدشات اور خیالات کو فعال طور پر سن رہے ہیں۔ وہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ وہ کس طرح مل کر، اور ہمارے ساتھ، کام کرنا چاہتے ہیں عدم مساوات کو ختم کرنے اور غربت کو کم کرنے کے لیے پیش رفت کو تیز کرنے پر۔ ہم ان کے خیالات کو حکومت کے ساتھ شیئر کریں گے کیونکہ ہم پائیدار ترقی کی طرف واپس لانے پر توجہ مرکوز کریں گے"۔

کوئٹہ میں، مباحثے میں چار موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی جنہیں شرکاء نے ایونٹ سے پہلے منتخب کیا: گورننس، ڈیجیٹل تبدیلی، نوجوانوں کا روزگار اور پانی، صفائی اور حفظان صحت (WASH)۔

تقریباً 100 مقامی رہنماؤں - خواتین اور مردوں سمیت نوجوانوں نے کوئٹہ کے سینئر حکام، اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر اور اقوام متحدہ کے دیگر عملے کے ساتھ ان مباحث میں شرکت کی۔

یہ 12 مکالمے مقامی رہنماؤں کو ترقیاتی مسائل جیسے بنیادی سماجی خدمات تک رسائی، صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانا؛ موسمیاتی تبدیلی؛ پائیدار، جامع اقتصادی ترقی اور بہتر کام؛ اور گورننس کے بارے میں مشغول کریں گے۔ یہ تمام عالمی پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول کے لیے پاکستان کی پیشرفت میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

اب تک سات ایس ڈی جی ڈائیلاگ پہلے ہی بہاولپور، ملتان اور راولپنڈی، پنجاب، حیدرآباد اور سکھر، سندھ، اور مردان اور مانسہرہ، خیبر پختونخواہ  میں ہو چکے ہیں۔

یہ مکالمے SDG کے عالمی سربراہی اجلاس سے قبل ہونے والی بات چیت میں مدد کریں گے جسے اقوام متحدہ 2030 کی ڈیڈ لائن کے نصف حصے میں SDGs کی پیش رفت تیز کرنے کے لیے منظم کر رہا ہے۔ حکومت پاکستان 18 اور 19 ستمبر 2023 کو نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرے گی۔

SDGs، جنہیں عالمی اہداف بھی کہا جاتا ہے، کے 17 مقاصد ہیں جو پوری دنیا کے لوگوں کے لیے امن اور خوشحالی لانے میں مدد دینے کے لیے تشکیل دیئے گئے ہیں۔ یہ اہداف غربت کے خاتمے، صحت اور تعلیم کو بہتر بنانے، عدم مساوات کو کم کرنے، اقتصادی ترقی کو تیز کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک سے مل کر کام کرنے کا فوری مطالبہ کرتے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹرز

 

SDGs کے بارے میں جانیئے: اردو کے لیے کلک کریں: https://pakistan.un.org/ur/sdgs

انگریزی کے لیے کلک کریں: https://sdgs.un.org/goals

 

§        پاکستان کےSDGسیکرٹریٹ کے لیے دیکھیں: www.sdgpakistan.pk

§        عالمی SDGسربراہی اجلاس کے لیے دیکھیں: https://www.un.org/en/conferences/SDGSummit2023

§         اقوام متحدہ پاکستان کے لیے دیکھیں؛ اردو: https://pakistan.un.org/ur

انگریزی: https://pakistan.un.org/en

§        اقوام متحدہ اور پاکستان کے مابین تعاون و اشتراک کا لائحہ عمل:

https://pakistan.un.org/en/206433-united-nations-sustainable-development-cooperation-framework-unsdcf-2023-2027-pakistan

 

Follow the UN in Pakistan online:

https://twitter.com/UNinPak

www.facebook.com/UnitedNationsPakistan

www.instagram.com/uninpak

مزید معلوما ت کے لیے رابطہ کریں مرکز اطلاعات،اقوام متحدہ(UNIC) پاکستان:

 

کیتھرین ویبل:

catherine.weibel@un.org, +92 300 854 0058

حیدر علی ماہ وش

mahvash.ali@un.org, +92 319 071 2828

 

عالمی ادارہِ محنت کی  پاکستان میں2021 کے مقابلےمیں بے روزگاروں کی تعداد میں 15 لاکھ کے اضافے کی پیشن گوِئی

لیبر مارکیٹ کی  تازہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ کس طرح طویل ہوتے بحرانوں  نے لیبر مارکیٹ کی بدحالی میں اضافہ کر دیا ہے۔

اسلام آباد، پاکستان (آئی ایل او نیوز) - عالمی ادارہِ محنت  (آئی ایل او) کی جانب سے جاری کردہ لیبر مارکیٹ کی مختصر رپورٹ کے مطابق، ملازمت کے مواقع میں کمی اور بڑھتی ہوئی  بے روزگاری پاکستان کی باوقار روزگار کی جانب پیش قدمی کو کئی عشروں تک  پیچھے دھکیل سکتے ہیں ۔

ادارے کی تازہ رپورٹ میں پاکستان میں لیبر مارکیٹ کے رجحانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ  میں تخمینہ پیش کیا گیا ہے کہ  موجودہ معاشی بحران مستقبل قریب میں روزگار کی صورتحال پر کیا اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

عالمی ادارہِ محنت کے اندازوں کے مطابق، 2023 میں، پاکستان میں روزگار کی شرح بلحاظ آبادی 47.6 فیصد کے ساتھ گزشتہ کئی عشروں میں سب سے کم ترین سطح کو چھو لے گی جبکہ بے روزگار افراد کی تعداد (اس سال) 56 لاکھ تک بڑھ جانے کی توقع ہے، جو سال2021 سے پندرہ   (15) لاکھ  کا اضافہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق خواتین کی بے روزگاری کی شرح، جو تاریخی طور پر مردوں کی شرح  بیروزگاری سے کم از کم 1.5 گنا زیادہ ہے، 11.1 فیصد کی بلند ترین سطح کو چھو سکتی ہے۔

لیبر مارکیٹ کی روز افزوں مشکلات پاکستان کی بڑھتی ہوئی معاشی بدحالی کی عکاسی کرتی ہیں، جو کہ COVID-19وبا کے  بحران، 2022 کے سیلاب اور حالیہ اجتماعی معاشی ہلچل/بحران  سے مزید سنگین ہو چکی ہے۔ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ معاہدہ، جس کی رو سے ملک کو جولائی 2023 میں 3 بلین ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (SBA) حاصل ہوا، کا مقصد ڈیفالٹ کو روکنا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانا ہے۔ تاہم، SBA اور اس کے نفاذ کے لیے درکار پبلک فنانسنگ پر دباؤ کے باعث، لیبر مارکیٹ کی بہتری کے امکانات پر کم از کم مختصر مدت میں مزید دباؤ آنے کا امکان ہے۔

آئی ایل او پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر گیئر ٹونسٹول نے کہا ہے کہ "پاکستان کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے جن کی بنا پر ملک کی لیبر مارکیٹوں کو بھاری نقصان اٹھا نا پڑ رہا ہے جس کے نتیجے میں  غیر رسمیت  اور ملک سے باہر نقل مکانی میں اضافہ ہو ا ہے۔  اپنے چوتھے باوقار روزگار کے ملکی منصوبے  (ڈیسنٹ ورک کنٹری پروگرام - DWCP) کے ذریعے،عالمی ادارہِ محنت محنت کشوں اور مشکلات کا سامنا کرنیوالے کاروباری اداروں کی حالت زار کو کم از کم مختصر مدت میں بہتر بنانے  اور ایسے حل کی جستجو کیلئے پر عزم ہے جو اس کٹھن  وقت میں ان کے روزگار کا تحفظ یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہو" ۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایل او سماجی استحکام کے لیے سماجی مکالمے کو ایک ہتھیار کے طور پر مظبوط تر بنائے گا اور خواتین اور نوجوانوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ ، باوقار روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے صوبائی سطح پر مربوط اور وسیع البنیاد بحالی کی حکمت عملی تیار کرے گا۔

مراسلے میں ممکنہ اقدامات کی ایک فہرست پر روشنی ڈالی گئی ہے جو لیبر مارکیٹ کی بحالی میں معاون ہو سکتے ہیں اور پاکستان میں مستقبل قریب میں باوقار روزگار کے خسارے میں کمی لا سکتے ہیں۔ ان اقدامات میں خواتین اور نوجوانوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ ، باوقار ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کے لیے صوبائی سطح کی بحالی کی حکمت عملی ؛ غریبوں اور کمزور ترین طبقات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، ملازمتوں اور سماجی تحفظ کے پروگراموں پر سرکاری اخراجات کا تسلسل؛ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی امداد ؛ محنت کشوں  کا خیال رکھتے ہوئے  موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگی کے منصوبوں کو ترجیح دینا، اور سماجی استحکام کیلئے سماجی مکالمے کو ایک ہتھیار کے طور پر مضبوط بنانا شامل ہیں۔

For further information please contact:

Muhammad Numan

Communication Officer

Email: numan@ilo.org

Mobile: +92 303 5000041

 

 

اس اقدام میں حصہ لینے والے اقوام متحدہ کے ادارے

آئی ایل او
عالمی ادارہ محنت
یواین آئی سی
اقوام متحدہ مرکز اطلاعات

اس اقدام سے متعلقہ اہداف یہ اقدام کن اہداف کے حصول میں معاون ہو گا