میڈیا اپ ڈیٹ: اقوام متحدہ پاکستان، 30 اگست 2022
06 October 2022
اس میڈیا اپ ڈیٹ میں شامل ہیں:
- حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ نے اپنے مشترکہ ’پاکستان فلڈ ریسپانس پلان‘ کا آغاز کردیا
حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ نے اپنے مشترکہ ’پاکستان فلڈ ریسپانس پلان‘ کا آغاز کردیا
اسلام آباد۔ 30اگست 2022: حکومت پاکستان اور اقوام متحد ہ نے اپنے مشترکہ ’’پاکستان فلڈ ریسپانس پلان (ایف آر پی) 2022‘‘ کا آغاز آج بیک وقت اسلام آباد اور جنیوا میں کردیا ۔ منصوبے کا اجر۱ ء حالیہ تباہ کن بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے پس منظر میں کیا جا رہا ہے جن سے پاکستان کے مختلف حصوں میں تین کروڑ تیس لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے، 350 سے زائد بچوں سمیت 1100 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، 1600 سے زائد افراد زخمی ہوئے ، 287,000 سے زائد گھر مکمل اور 662,000 جزوی طور پر تباہ، 735,000 سے زائد مویشی ہلاک اور ملکی مواصلاتی ڈھانچے کے علاوہ 20لاکھ ایکڑ پر پھیلی ہوئی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
اس منصوبے کے تحت 16کروڑ 30لاکھ امریکی ڈالر کی لاگت سے پانچ کروڑ بیس لاکھ متاثرین کے لیے زندگی کے تحفظ پر مبنی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی، جن میں غذائی تحفظ، زراعت اور مویشیوں کے لیے امداد، عارضی پناہ گاہیں اور غیر خوراکی اشیاء کی فراہمی ، غذائیت کے پروگرام، بنیادی صحت کی خدمات، تحفظ اور پانی کی فراہمی کے علاوہ صفائی ستھرائی، خواتین کی صحت، اور تعلیم کے ساتھ ساتھ بے گھر لوگوں کے لیے پناہ گاہیں بھی شامل ہیں۔
ایف آر پی کا مقصد بنیادی انسانی ضروریات، اور حکومت پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ اور دیگر ا داروں کے ساتھ مل کر سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں اور اقدامات کو نمایاں کرنا ہے، اور ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک مربوط اور جامع منصوبہ ترتیب دینا ہے۔ ایف آر پی ایک کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر کا حامل جامع منصوبہ ہے ، جس میں فوڈ سیکیورٹی اور زراعت، صحت، غذائیت، تعلیم، تحفظ، پناہ گاہیں اور غیر غذائی اشیاء، پانی، صفائی اور حفظان صحت کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ مزید برآں، پاکستان فیاضی اور ہمدردی کے جذبات کے تحت 30 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو جگہ دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، اور گزشتہ مواقع کی طرح، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے کم از کم 421,000 مہاجرین کو ایف آر پی میں شامل کیا گیا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر خارجہ پاکستان، بلاول بھٹو زرداری نے کہا، "پاکستانی قوم کی طرف سے حکومت کی کوششوں کی حمایت کی جا رہی ہے، عوام، سول سوسائٹی اور رفاحی تنظیمیں خصوصی سخاوت اور انسان دوستی کے جذبے کے ساتھ بڑے پیمانے پر امدادی کام کر رہی ہیں۔ وزیراعظم کا فلڈ ریلیف فنڈ 2022 بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ ملک بھر اور بیرون ملک مقیم لوگوں کو سیلاب کی امدادی سرگرمیوں میں حصہ ڈالنے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ "اس اپیل سے مجموعی ضروریات کے صرف ایک حصے کے پورا ہونے کی توقع ہے مگر اس سے مجموعی اہداف کی جانب پیش رفت ہوگی۔" وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کی پاکستان کے لوگوں کے ساتھ اس وقت مکمل حمایت اور یکجہتی ان کے مصائب کو کم کرنے اور ان کی زندگیوں اور کمیونٹیز کی تعمیر نو میں مدد دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
اپنے ویڈیو پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، انتونیو گوتریس نے کہا : "پاکستانی عوام کو گزشتہ کئی دہائیوں میں سے سب سے بدترین بارشوں اور سیلاب کے شدید اثرات کا سامنا ہے "۔ انہوں نے مزید کہا کہ "حکومت پاکستان نے تیزی سے امدادی سرگرمیاں شروع کی ہیں اور فوری نقد امداد کے علاوہ قومی فنڈز جاری کیے ہیں، لیکن پاکستان کی ضروریات بھی سیلابی پانی کی طرح بڑھ رہی ہیں، لہٰذا اسے دنیا کی اجتماعی اور ترجیحی توجہ کی ضرورت ہے۔‘‘
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان مجموعی طور پر کاربن فوٹ پرنٹ میں بہت معمولی حصہ دار ہونے کے باوجود موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے دوچار اولین دس ممالک میں شامل ہے، اور اس سال کے شروع سے ہی ہم نے شدید گرمی ، جنگلات میں آگ، متعدد برفانی جھیلوں کے پھٹنے سے آنے والے سیلاب اور اب مون سون کے یہ تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا ہے۔‘‘
پاکستان میں مقیم اقوام متحدہ کے انسانی خدمات کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا: ’’یہ شدید سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے ۔ چونکہ اس کے اسباب بین الاقوامی ہیں اس لیے اس کے خلاف رد عمل بین الاقوامی یکجہتی کا مطالبہ کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’پاکستان بھر میں، میں نے حکومتی اہلکاروں اور عام لوگوں کو بارش اور پانی میں باہر نکلتے، جانیں بچاتے اور سیلا ب میں اپنا سب کچھ کھو دینے والوں کی مدد کرتے دیکھا ہے۔ عالمی برادری کو بھی پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ ہماری اپیل ہے کہ بین الاقوامی برادری ہمیں کم از کم زندگی بچانے والی امداد اور خدمات فراہم کرے۔ پاکستانی عوام ہماری حمایت کے مستحق ہیں۔‘‘
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے موجودہ انسانی صورتحال اور حکومت پاکستان کی کوششوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آرسی) کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے نیشنل سوسائٹی ڈویلپمنٹ اینڈ آپریشنز کوآرڈینیشن مسٹر زیویئر کاسٹیلنوس موسکویرا نے کہا، ’’آئی ایف آرسی پاکستان میں ان شدید سیلابی باشوں سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان ریڈ کریسنٹ کے ساتھ مل کر ہم نے ایک ابتدائی ہنگامی اپیل کا آغاز کیا ہے، اورہم 324,000 لوگوں کو صحت، پینے کے صاف پانی، ہنگامی پناہ گاہوں اور ذریعہ معاش میں مدد کے لیے فنڈز جمع کر رہے ہیں۔ آئی ایف آر سی حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے اداروں ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ ہم سب کو بنیادی ضروریات تک رسائی فراہم کرتے ہوئے کمزورترین اور شدید متاثرہ آبادیوں تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مربوط لائحہ عمل ترتیب دے سکیں۔‘‘
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین ، فلیپو گرانڈی نے کہا کہ "آج، میری اپنی ایجنسی سمیت بین الاقوامی برادری کو پاکستان کے مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔ ہمیں پاکستان کے لیے عالمی حمایت اور یکجہتی کی فوری ضرورت ہے۔‘‘
تقریب میں اسلام آباد اور جنیوا دونوں میں سفارتی کور، پاکستان میں اقوام متحدہ کے اداروں کے سربراہان، بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں، IFIs، سول سوسائٹی اور میڈیا نے بھرپور شرکت کی۔ شرکاء نے سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع اور انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات پر تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا اور پاکستان کی امداد، بچاؤ، بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں اپنے مسلسل تعاون کا یقین دلایا۔
پاکستان میں انسانی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کا تجربہ اور صلاحیت موجود ہے اور اس نے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ تاہم، موجودہ سیلاب کے پیمانے اور شدت کی مثال نہیں ملتی، جس کے تحت، ملک میں 30 سالہ قومی اوسط کے 2.9 گنا کے برابر بارش ہوئی جو کہ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی آفات کا ایک سنگین مظہر ہے۔ یہ ضروری ہے کہ عالمی برادری پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرے اور موجودہ سیلاب کے براہ راست اور باہمی تعلق کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اس کی قومی کوششوں کی تکمیل میں مدد کرے۔
2022 کا پاکستان فلڈ ریسپانس پلان یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے: