پریس ریلیز

Media Update: United Nations Pakistan, 14 June 2024

25 June 2024

UNODC

PRESS RELEASE

Launch of Phase II of the Maritime Security Project – funded by the U.S. Government

Karachi, Pakistan 13 June 2024 – The Government of Pakistan and the United Nations Office on Drugs and Crime (UNODC) launched ‘Improved National Response against Drugs and Contraband Trafficking in the Maritime Domain (Phase II).’ This initiative funded by the U.S. Department of State’s Bureau of International Narcotics and Law Enforcement Affairs (INL) is a twelve-month endeavor aimed at enhancing Pakistan’s maritime capabilities to combat drug and contraband trafficking.  This project will be jointly implemented by UNODC Pakistan (COPAK) and UNODC’s Global Maritime Crime Programme (GMCP).

The ceremony was co-chaired by Rear Admiral of Pakistan Navy Imtiaz Ali – Director General Pakistan Maritime Security Agency (PMSA), and Chargé d'affaires (CDA) of the United States Mission in Pakistan Andrew Schofer who joined with other notable dignitaries from UNODC, INL, Pakistan Coast Guards (PCG), and the Anti-Narcotics Force (ANF). 

While warmly welcoming the participants, Dr. Jeremy Milsom, UNODC COPAK representative highlighted UNODC’s collaboration with the Ministry of Narcotics Control during the design and implementation of the Phase I Project (October 2020 to March 2023). He noted, “UNODC is adopting a holistic approach to support the Government of Pakistan in addressing diverse drugs and crime challenges more effectively both domestically and by fostering Pakistan’s partnership at various regional and international forums. While fully aligned with UNODC’s global and country strategies, this Phase II project would greatly complement the government’s vision and ongoing efforts to strengthen Pakistan’s border management, drug supply reduction, and the rule of law – aimed at creating a secure environment for the Pakistani people”, said Dr. Milsom.

Mr. David O’Connell, GMCP’s Programme Coordinator, delivered a comprehensive presentation on the threat dynamics related to the smuggling of drugs and other items through Pakistan.  He highlighted the achievements of the Phase I Project which aligned with the Government of Pakistan’s strategic priorities for border management.  Additionally, Mr. O’Connell provided an overview of the Phase II Project, detailing its intended outcomes such as ‘Improvements to interagency coordination between Pakistan’s maritime law enforcement agencies’; enhancing cooperation between Pakistan’s law enforcement agencies and their regional counterparts; and increasing the capability of Pakistan’s law enforcement agencies in detecting, deterring, and disrupting drugs and contraband trafficking through coastal areas and maritime domain. 

In his remarks, CDA Andrew Schofer emphasized that insuring a secure maritime environment is not only a priority for Pakistan, but a global imperative, as drug trafficking and smuggling contribute to instability and jeopardize the security of nations worldwide.  The CDA noted “By confronting these issues head-on, we are contributing to a safer and more prosperous future for all” while highlighting the 77 years of partnership between the Governments of the United States and Pakistan, and the 42 years of the U.S. Mission to Pakistan’s security assistance through INL.  “I look forward to the roundtable discussion and hope we may identify areas for greater collaboration that can benefit Pakistan’s maritime security and help to make the country a safer, more prosperous, and drug-free nation” added CDA Schofer.   

In his remarks, Rear Admiral Imtiaz Ali elaborated that due to its geographical disposition, Pakistan has long been exposed to the negative impacts of illicit trafficking of narcotic drugs and psychotropic substances from Afghanistan. He noted, “As a signatory to the three United Nations drug conventions, the Government of Pakistan envisions a healthier Pakistani nation – that is free from the menace of drug trafficking and the ill effects on health caused by using narcotics drugs. Opiates and synthetic drugs produced in Afghanistan are transported through the Arabian Sea and the Indian Ocean to various destination countries in South Asia, the Middle East, Africa, Southeast Asia, and Oceania. Pakistan, therefore, continues to serve as the first line of defense against a massive outflow of narcotic drugs from Afghanistan – that threatens security throughout our region and beyond. The Government of Pakistan is addressing this issue with resilience – to protect our society, and at the same time, shielding the rest of the world”, said Rear Admiral Imtiaz Ali.

The project launch was followed by a roundtable discussion hosted by CDA Andrew Schofer. It reviewed current and emerging threats, lessons learned, and recommendations for UNODC’s capacity development in Pakistan. Ms. Lori Antolinez, Director of U.S. Embassy Islamabad’s INL Program concluded the roundtable by thanking the senior leadership of Pakistani ministries and maritime law enforcement for their candid views and emphasized the U.S. Embassy’s commitment to partnering with Pakistan’s law enforcement and maritime security agencies.

For further information or media inquiries please contact: Ms Rizwana Rahool, Communication Officer; Cell: +923018564255; Fax: + 92-51-2601469; Email: rizwana.rahool@un.org

 

حکومتِ پاکستان اور یو این او ڈی سی کی جانب سے میری ٹائم سکیورٹی پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا گیاپراجیکٹ کے لئے امریکہ کے بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لاء انفورسمنٹ افیئرز نے مالی تعاون کیا ہے


کراچی  )13 جون 2024( - اقوام متحدہ دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کے پراجیکٹ "میری ٹائم کے شعبے میں منشیات اور غیرقانونی سمگلنگ کے خلاف قومی سطح پر بہتر جوابی اقدامات" کے دوسرے مرحلے کے آغاز پر حکومت پاکستان اور یو این او ڈی سی کی جانب سے میریٹ ہوٹل میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کے لئے امریکہ کے بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لاء انفورسمنٹ افیئرز (آئی این ایل) نے مالی تعاون کیا ہے۔ بارہ ماہ کے اس پراجیکٹ پر یو این او ڈی سی پاکستان اور یو این او ڈی سی کا گلوبل میری ٹائم کرائم پروگرام (جی ایم سی پی) مشترکہ طور پر کام کریں گے۔

 

تقریب کی صدارت کے فرائض پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے) کے ڈائریکٹر جنرل ریئر ایڈمرل (پاکستان نیوی) امتیاز علی، اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے چارج ڈی افیئرز جناب اینڈریو شوفر نے انجام دئیے۔ دیگر شخصیات میں کراچی میں امریکہ کے قونصل جنرل جناب کونراڈ ٹربل، آئی این ایل کی ڈائریکٹر پاکستان محترمہ لوری انتولینز، یو این او ڈی سی کنٹری آفس پاکستان کے ریپریزنٹیٹو ڈاکٹر جیریمی ملسم، کسٹمز (انفورسمنٹ) کراچی کے کلکٹر جناب باسط مقصود عباسی، پاکستان کوسٹ گارڈز کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر غلام عباس، ڈائریکٹر (بین الاقوامی تعاون) جناب سید سجیل حیدر، اور انٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے ریجنل ڈائریکٹر سندھ بریگیڈیئر محمد عمر فاروق بھی شامل تھے۔

شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے یو این او ڈی سی کنٹری آفس پاکستان کے ریپریزنٹیٹو ڈاکٹر جیریمی ملسم نے اکتوبر 2020 سے مارچ 2023 تک جاری رہنے والے پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کی تشکیل اور عملدرآمد کے دوران وزارت انسدادِ منشیات اور یو این او ڈی سی کی مشترکہ سرگرمیوں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ یو این او ڈی سی منشیات اور جرائم سے متعلق چیلنجوں کے ازالہ کے لئے ایک ہمہ گیر سوچ کے تحت حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور اندرون ملک ان چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کے ساتھ ساتھ مختلف علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی پارٹنرشپس کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ملسم نے کہا کہ پراجیکٹ کا دوسرا مرحلہ یو این او ڈی سی کی عالمی اور ملکی حکمت عملیوں سے پوری طرح ہم آہنگ ہے جس سے حکومت کے وژن کو تقویت ملے گی اور سرحدی امور، منشیات کی رسد میں کمی اور قانون کی حکمرانی سے متعلق پاکستان کی سرگرمیوں کو مستحکم بنانے کے لئے کوششوں کو آگے بڑھایا جائے گا تاکہ پاکستانی شہریوں کے لئے ایک محفوظ ماحول پیدا کیا جا سکے۔

جی ایم سی پی کے پروگرام کوآرڈینیٹر جناب ڈیوڈ او کونیل نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن کے ذریعے پاکستان کے راستے منشیات اور غیرقانونی اشیاء کی سمگلنگ سے متعلق خطرات پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کی کامیابیوں سے سرحدی امور سے متعلق حکومت پاکستان کی سٹریٹجک ترجیحات کے حصول میں مدد ملی ہے۔ دوسرے مرحلے کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے اس کے مطلوبہ مقاصد کو بھی اجاگر کیا جن میں میری ٹائم شعبے میں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان انٹرایجنسی رابطے بہتر بنانا، پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خطے کے دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون بڑھانا، اور ساحلی علاقوں اور سمندری راستوں سے منشیات اور غیرقانونی سمگلنگ  کا سراغ لگانے، اس کا سدباب کرنے اور روکنے کے لئے پاکستان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔

جناب اینڈریو شوفر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ محفوظ میری ٹائم ماحول نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی ترجیح ہے کیونکہ منشیات اور دیگر اشیاء کی سمگلنگ سے دنیا بھر میں عدم استحکام بڑھتا ہے اور سلامتی کے لئے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مسائل کو بھرپور مقابلہ کرتے ہوئے ہم سب لوگوں کے لئے محفوظ اور خوشحال مستقبل کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جناب اینڈریو شوفر نے بتایا کہ امریکہ اور پاکستان کی حکومتیں گزشتہ 77 سال سے مل کر کام کر رہی ہیں اور 42 سال سے پاکستان کو آئی این ایل کے ذریعے سکیورٹی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ گول میز مذاکرات کے ذریعے بہتر اشتراک عمل یکے لئے ان شعبوں کی نشاندہی کی جائے گی جن سے پاکستان کی میری ٹائم سکیورٹی کو فائدہ پہنچ سکتا ہے اور ملک کو زیادہ محفوظ، خوشحال اور منشیات سے پاک بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

ریئر ایڈمرل امتیاز علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کی بناء پر افغانستان سے سمگل کی جانے والی مختلف اقسام کی منشیات کے منفی اور وسیع اثرات کی زد میں آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان منشیات سے متعلق اقوام متحدہ کے تین کنونشنز پر دستخط کر چکا ہے اور پاکستانی حکومت ملک کو صحت مند اور خوشحال بنانے کے لئے سرگرم عمل ہے جو منشیات کی لعنت اور نشہ کی عادت کے باعث صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات سے مکمل طور پر پاک ہو۔ ریئر ایڈمرل امتیاز علی نے کہا کہ مختلف نشہ آور اشیاء اور مرکبات کی پیداوار افغانستان میں ہوتی ہے اور انہیں بحیرہ عرب اور بحر ہند کے راستے جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ، افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا اور اوشیانا کے مختلف ممالک کو سمگل کیا جاتا ہے۔ لہٰذا، پاکستان اپنے خطے اور اس سے باہر ممالک کی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث بننے والی ان منشیات کے خلاف پہلی دفاعی لائن کا کردار ادا کرتا ہے جو افغانستان سے سمگل ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان اپنے معاشرے کے تحفظ کے لئے اس مسئلے کا بھرپور طریقے سے ازالہ کر رہی ہے اور اس طرح باقی دنیا کے لئے ڈھال کا کردار ادا کر رہی ہے۔

پراجیکٹ کے آغاز کے بعد سی ڈی اے  جناب اینڈریو شوفر کی میزبانی میں ایک گول میز بحث ہوئی۔ اس نے موجودہ اور ابھرتے ہوئے خطرات، سیکھے گئے اسباق اور پاکستان میں  یو این او ڈی سی  کی صلاحیتوں کی ترقی کے لیے سفارشات کا جائزہ لیا۔ امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کے  آئی این ایل  پروگرام کی ڈائریکٹر محترمہ لوری اینٹولینیز نے گول میز کانفرنس کا اختتام پاکستانی وزارتوں اور میری ٹائم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اعلیٰ قیادت کا ان کے واضح خیالات کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کیا اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ شراکت کے لیے امریکی سفارت خانے کے عزم پر زور دیا۔

مزید معلومات یا میڈیا کے استفسارات کے لئے رابطہ: محترمہ رضوانہ راہول، کمیونیکیشن آفیسر، موبائل: +923018564255؛ فیکس: + 92-51-2601469؛ ای میل: rizwana.rahool@un.org

 

اس اقدام میں حصہ لینے والے اقوام متحدہ کے ادارے

UNODC
United Nations Office on Drugs and Crime

اس اقدام سے متعلقہ اہداف یہ اقدام کن اہداف کے حصول میں معاون ہو گا