پریس ریلیز

میڈیا اپ ڈیٹ: اقوام متحدہ پاکستان، 17 اپریل 2023

18 April 2023

پریس ریلیز: پاکستان میں بچے شدید غذائی قلت کے جان لیوا خطرے سے دوچار

کیپشن: پریس ریلیز:پاکستان میں بچے شدید غذائی قلت کے جان لیوا خطرے سے دوچار
تصویر: © UNICEF Pak

بچوں میں شدید غذائی قلت اور عالمی سطح پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر پاکستان میں جان بچانے والے غذائی اقدامات میں مدد کے لئے اقوامِ متحدہ کے فلاحی فنڈ کے تحت 5.5 ملین ڈالر کی رقم مختص

اسلام آباد، پاکستان (17 اپریل 2023) – اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں جسمانی کمزوری کا شکار بچوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جو ان علاقوں میں سیلاب سے پہلے ہی ہنگامی سطح کو پہنچ چکی تھی۔

پندرہ متاثرہ اضلاع میں کئے گئے ایک تیز سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 6 سے 23 ماہ عمر کے تقریباً ایک تہائی بچے درمیانی نوعیت کی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ 14 فیصد سنگین نوعیت کی شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں جو بچوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ متاثرہ بچوں میں لڑکیوں کا تناسب لڑکوں سے زیادہ ہے۔ سیلاب کے بعد شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے جنہیں علاج کے لیے طبی پیچیدگیوں کے ساتھ اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب دنیا بھر میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا ہے کہ سیلاب سے پہلے بھی جسمانی کمزوری کا شکار بچوں کی تعداد ہنگامی سطح کو پہنچ چکی تھی لیکن بہت سی بستیوں میں اس وقت جو صورتحال دیکھنے میں آ رہی ہے وہ پریشان کن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ملنے والی امداد پر ہم عالمی برادری کے شکرگزار ہیں لیکن ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت باقی ہے تاکہ موت کے خطرے سے دوچار بچوں کی بڑھتی تعداد کو فی الفور بیماریوں پر قابو پانے والی خوراک اور نگہداشت کی فراہمی میں حکومت کی مدد کی جا سکے۔ ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر اقوامِ متحدہ نے کہا کہ ہمیں اس غذائی بحران کا رخ موڑنے کے لئے حکومت کی مدد کرنا ہو گی جو نہ صرف کئی ملین بچوں کے لئے بلکہ پاکستان کے مستقبل کے لئے خطرناک اور ناقابل تلافی نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔

ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر نے اعلان کیا کہ 'سنٹرل ایمرجنسی رسپانس فنڈ (سی ای آر ایف)' کی جانب سے ملنے والی 6.5 ملین امریکی ڈالر کی رقم میں سے 80 فیصد سے زائد یعنی 5.5 ملین امریکی ڈالر کی رقم ہنگامی غذائی اقدامات اور غذائی تحفظ کے اقدامات کے لئےاستعمال کی جائے گی۔

5.5 ملین امریکی ڈالر کی اس اضافی رقم سے یونیسیف، عالمی ادارہ خوراک، عالمی ادارہ صحت اور مختلف این جی اوز کو بلوچستان اور سندھ کے انتہائی شدید خطرات سے دوچار علاقوں میں حکومت کی زیرقیادت سیلاب کی جوابی کارروائیوں کے تحت ہنگامی غذائی اقدامات میں مدد دی جائے گی۔ او سی ایچ اے ان سرگرمیوں کی کوآرڈینیشن کے فرائض انجام دے گی اور فنڈز کے مؤثر استعمال کو یقینی بنائے گی۔

سیلاب کی جوابی کارروائیوں کے منصوبہ میں شامل غذائی اقدامات میں سے تاحال صرف ایک تہائی سرگرمیوں کے لئے فنڈز موصول ہوئے ہیں۔ متعدد بستیوں اور حفظانِ صحت کے اداروں میں غذائی بیماری کی جلد نشاندہی، مربوط اقدامات کے ذریعے روک تھام اور علاج معالجہ کے لئے مزید فنڈز کی فوری ضرورت ہے۔ بچوں کو جسمانی کمزوری سے محفوظ رکھنے کے لئے غذائیت بخش خوراک کی باکفایت دستیابی اور رسائی بہتر بنانے کے اقدامات میں اضافہ بھی اشد ضروری ہے۔

گزشتہ سال ملک کو اپنی لپیٹ میں لینے والی موسمیاتی آفت کے بعد حکومتِ پاکستان کے زیرِقیادت، اقوامِ متحدہ کے اداروں اور این جی اوز کی معاونت سے شعبہ غذائی تحفظ و زراعت نے تقریباً 7 ملین افراد کے لئے اورشعبہ غذائیت نے 1 ملین کے لگ بھگ افراد کے لئے جان بچانے والی امداد فراہم کی ہے، لیکن لاتعداد ضرورتیں ابھی بھی پوری نہیں ہو پائیں۔

*ذریعہ: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں یونیسیف کا Rapid MUAC Survey

 

##################

 

ضروری معلومات برائے مدیران:

انفوگرافکس کے لئے یہاں کلک کریں: bit.ly/401UJtR  (ریلیف ویب)

تصاویر کے لئے یہاں ، یہاں اور یہاں کلک کریں۔

 

سنٹرل ایمرجنسی رسپانس فنڈ (سی ای آر ایف) کا تعارف

عالمی سطح پر فلاحی اقدامات میں بنیادی کردار ادا کرنے والا سی ای آر ایف کا شعبہ 'فوری جوابی کارروائی (Rapid Response)' ملکی سطح کی ٹیموں کو کوئی بھی نیا بحران پیدا ہونے پر فی الفور مربوط انداز میں، ترجیحی بنیادوں پر جوابی کارروائیاں شروع کراتا ہے۔ سی ای آر ایف کا شعبہ  برائے 'فنڈز کی کمی کا شکار ہنگامی حالات (Underfunded Emergencies) ' امدادی سرگرمیوں کا دائرہ پھیلانے اور انہیں طویل عرصے تک جاری رکھنے میں مدد دیتا ہے تاکہ کوئی دیگر فنڈز دستیاب نہ ہوں تو انتہائی ضرورت والی جگہوں پر اس کمی کو دور کیا جا سکے۔ یہ ادارہ 2006 میں قائم کیا گیا اور اب تک اقوامِ متحدہ کی 126 رکن ریاستوں اور مبصرین کے ساتھ ساتھ علاقائی حکومتوں، عطیہ دینے والے کارپوریٹ اداروں، فاؤنڈیشنز اور افراد کی بدولت فلاحی سرگرمیوں پر کام کرنے والے پارٹنرز 100 سے زائد ممالک اور علاقائی حدود میں 5.5 ارب ڈالر سے زائد کی جان بچانے والی امداد فراہم کر چکے ہیں۔ امداد وصول کرنے والے کئی ممالک وقت آنے پر سی ای آر ایف کو عطیات بھی دیتے ہیں۔ اس طرح سی ای آر ایف 'سب کے لئے، سب کے ذریعے' کے تصور پر مبنی فنڈ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

 

مزید معلومات کے لئے یو این آئی سی (UNIC) پاکستان سے رابطہ کریں۔:

کیتھرین ویبل: catherine.weibel@un.org ، +92 300 854 0058

ماہ وش علی: mahvash.ali@un.org ، +92 319 0712828

اس اقدام میں حصہ لینے والے اقوام متحدہ کے ادارے

او سی ایچ اے
اقوام متحدہ دفتر برائے رابطہ انسانی امداد کے امور
یواین
اقوام متحدہ
یونیسف
اقوام متحدہ کا بچوں کا فنڈ
ڈبلیو ایف پی
عالمی ادارہ خوراک
ڈبلیو ایچ او
عالمی ادارہ صحت

اس اقدام سے متعلقہ اہداف یہ اقدام کن اہداف کے حصول میں معاون ہو گا