پریس ریلیز

میڈیا اپ ڈیٹ: اقوام متحدہ پاکستان، 1فروری 2023

02 February 2023

اس میڈیا اپ ڈیٹ میں شامل ہے۔

  • قدرتی آفات کا بروقت مقابلہ کرنےکےلئے متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے

 

 

قدرتی آفات کا بروقت مقابلہ کرنےکےلئے متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے

31/01/23:   اسلام آباد

ممکنہ اثرات پر مبنی پیش گوئی اور تنبیہ کے نظام کو دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آنے والی قدرتی آفات کے خطرات اور اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ بر وقت پیش بندی کی جاسکے اور ان آفات سے آنے والی تباہی اور اثرات کو کم کیا جا سکے ۔ دنیا بھر میں سائنسی بنیادوں پر معلومات کی فراہمی کی سمجھ، ضرورت اور مانگ میں اضافہ ہورہا ہے تاکہ لوگ ممکنہ خطرات سے بروقت اور موثر طریقے سے نبٹ سکیں۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین اور شرکا کی جانب سے ممکنہ اثرات پر مبنی پیش گوئی اور پیشْ بندی اقدامات کی منصوبہ بندی کے موضوع پر ایک ورکشاپ کے دوران کیا گیا۔ اس ورکشاپ کا انعقاد گذشتہ روز محکمہ موسمیات پاکستان نے ادارہ خوراک و زراعت اقوام متحدہ ( ایف اے او) اور ریجنل انٹیگریٹڈ ملٹی ھیزرڈز ارلی وارننگ سسٹمز فار ایشیا اینڈ افریقہ (رائمز)

(Regional Integrated Multi-hazard early warning systems for Asia & Africa)(RIMES)         کے اشتراک سے کیا۔

ورکشاپ کے ذریعے محقیقین ، موحولیاتی تبدیلیوں کے ماہرین، ماحولیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے والے اداروں کے نمائندگان اور فیصلہ سازی کے عمل میں شریک سرکردہ افراد کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا گیا تاکہ پاکستان میں موسمیاتی پیشگوئیوں سے متعلقہ دستیاب سہولتوں کا جائزہ لیا جاسکے اور انکی بہتری کے لئے تجاویز حاصل کی جاسکیں۔

ورکشاپ کے مہمانِ خصوصی جناب ادریس محمود، ممبر ڈیزاسٹر رسک ریڈیکشن، نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے پاکستان میں قدرتی آفات سے نپٹنے کے لئے لوگوں کی استعداد بڑھانے میں ایف اے او اور رائمز کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی پیشگوئیوں کے نظام کو بہتر بنانے، متعلقہ آبادیوں تک انکو بروقت پہنچانےاور پیش گوئی اور تنبیہ کے مابین فر ق کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس سلسلے میں خاطر خواہ کاوششیں کرنے کی ضرورت ہے اور این ڈی ایم اے اس سلسلے میں کام کرتا رہے گا۔ ۲۰۲۲ میں آنے والی تباہی نے قومی ایمرجینسی آپریشن نظام کو بڑھانے کے ہمارے عزم کو مزید پختہ کیا ہے جو کہ نا صرف قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال کا مقابلہ کرے گا بلکہ آفات آنے سے پہلے ان سے نپبٹے کی تیاری، مدافعت اور  انکا مقابلہ کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔

افتتاحی سیشن میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ، مہر صاحب زاد خان، ڈائریکٹر جنرل محمکہ موسمیات، پاکستان نے کہا کہ ممکنہ اثرات کی تیاری اور پیش بندی ابھرتے ہوئے موضوعات ہیں۔ان نظاموں کو یکساں بنانے کی ضرورت ہے۔ ممکنہ اثرات کی تیاری اور پیش بندی میں تنبیہی نظام کو کلیدی اہمیت حاصل ہے اور محکمہ موسمیات پاکستان میں اس نظام میں بہتری لانے اور اسکو نافذالعمل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہا ہے۔ محکمہ اس وقت موسم کی صورتحال اور اسکے ممکنہ نتائج کے حوالے سے خاطر خواہ کام کر رہا ہے ۔ ممکنہ اثرات پر مبنی پیش گوئی کا نظام اس وقت صوبائی محکمہ جات برائے زراعت کے تعاون سے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے چنیدہ ضلعوں میں کام کر رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسکو دیگر اضلاع تک بھی وسیع کیا جائے گا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ ممکنہ اثرات کی پیش کوئی اور پیش بندی اقدامات کے لئے متعلقہ اداروں کے مابین مضبوط اشتراک اور تعاون انتہائی اہم ہے۔محکمہ موسمیات کے لئے ایف اے او اور رائمز سے اشتراک اطمینان کا باعث ہے امید ہے کہ مستقبل میں ان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ یہ ورکشاپ اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔

اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ، فلورنس رول نے کہا ورکشاپ کے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ بات نہایت خوش آئیند ہے کہ ورکشاپ میں قدرتی آفات سے نپٹنے پر کام کرنے کے مختلف اداروں کے نمائندے موجود ہیں۔ محکمہ موسمیات پاکستان اور رائمز کے ساتھ اشتراک ایف اے او کے لئے خوشی کا باعث ہے۔ ایف اے او کے لئے پاکستان میں کام کرنے کے لئے حکومت پاکستان کی حمایت بہت ضروری ہے۔ اداروں کے اشتراک سے ہم بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ آج کی ورکشاپ میں ہمارے درمیان بہت سے ادارے موجود ہیں جو کہ مختلف سمتوں میں کام کر رہے ہیں۔ مگر ہم سب کا مقصد ایک ہےاور وہ ہے قدرتی آفات میں گھرے ہوئے افراد کی بر وقت مدد کرنا۔ ۔ قدرتی آفات سے نپٹنے کے لئے اداروں کا مختلف جہتوں  میں کام کرنا ضروری مگر چونکہ ہمارا مقصد ایک ہے تو ہم مل کر ان شعبہ جات کی نمائندگی کر سکتے ہیں جہاں ہماری دلچسپی مشترک ہے ۔ 

 

ڈاکٹر کے جے رامیش ( سینئر انڈوائزر رائمز)، ڈاکٹر ظہیر احمد بابر ( ڈائریکٹرمحکمہ موسمیات)، ڈاکٹر سرفراز ( چیف میٹرولوجسٹ، محکمہ موسمیات سندھ)، اسماء جواد ( ڈائریکٹر نیشنل ایگرو میٹ سینٹر)، ڈامیئن ریکے،ایف اے او ماہر برائے پیش بندی اقدامات، ایف اے او۔ عاطف خان( پروگرام مینیجر، ایف بی ایف، جرمن ریڈ کراس)، نعیم اقبال، سوشل پروٹیکشن اینڈ ریزیلئیس سپیشلسٹ ،ایف اے او نے مختلف موضوعات پر پریزینٹیشن دی۔ ان پریزینٹیشن نے ممکنہ اثرات سے بچنے اور تنبیہی نظام کی تیاری کے اقدامات، اشتراک سازی، اور موثر ابلاغ کی بہترین مثالوں جیسے موضوعات کا احاطہ کیا۔ مقررین نے ممکنہ اثرات اور پیش بندی کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ بروقت اور درست معلومات کی فراہمی اور عملی اقدامات کی بہتر پلاننگ کر کے ہم قیمتی جانیں اور املاک بچا سکتے ہیں

ورکشاپ میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمینٹ اٹھارٹی، پی ڈی ایم اے ، سپارکو، محکمہ موسمیات ، پاکستان ریڈ کراس، جرمن ریڈ کراس، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی ،صوبائی محکمہ جات زراعت، سپارکو، اقوام متحدہ کے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی

برائے مزید رابطہ

فریحہ سلطان

کمیونیکیشز سپیشلسٹ

ایف اے او

0310-5944889

Fareeha.sultan@fao.org

اس اقدام میں حصہ لینے والے اقوام متحدہ کے ادارے

ایف اے او
اقوام متحدہ کا ادارہ خوراک و زراعت

اس اقدام سے متعلقہ اہداف یہ اقدام کن اہداف کے حصول میں معاون ہو گا