میڈیا اپ ڈیٹ: اقوام متحدہ پاکستان، 25 جنوری 2023
26 January 2023
اس میڈیا اپ ڈیٹ میں شامل ہے۔
- انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ
-
"کنٹرولڈ پری کرسر کیمیکلز" کی درآمد کے سلسلے میں صنعتی اداروں کی رجسٹریشن اور این او سی کی درخواست کے لئےآن لائن پورٹل "پری کرسر مینجمنٹ سسٹم (پی ایم ایس)" کی افتتاحی تقریب
انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ
جینوا (25 جنوری 2023) - اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے کیے جانے والے یونیورسل پیریاڈک رویو جائزے (یو پی آر) کے لئے تشکیل دئیے گئے ورکنگ گروپ کا انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کے ریکارڈ کا چوتھی بار جائزہ لینے کے لئے ایک اجلاس 30 جنوری بروز سوموار کو منعقد ہو گا۔ اجلاس کی کارروائی ویب کاسٹ کے ذریعے براہ راست بھی دیکھی جا سکے گی۔
یہ ورکنگ گروپ 23 جنوری سے 3 فروری کے دوران منعقد ہونے والے اپنے سیشن میں پاکستان سمیت مختلف ریاستوں کا جائزہ لے رہا ہے۔ ورکنگ گروپ کی جانب سے پاکستان کا پہلا، دوسرا اور تیسرا جائزہ بالترتیب مئی 2008، اکتوبر 2012 اور نومبر 2017 میں مکمل ہو چکا ہے۔
یہ جائزہ تین طرح کی دستاویزات کی بنیاد پر تیار کیا جاتا ہے۔ پہلی دستاویز ایک قومی رپورٹ ہے جو متعلقہ ریاست کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات پر مشتمل ہے۔ دوسری وہ معلومات ہیں جو انسانی حقوق کے آزاد ماہرین اور گروپوں کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔ ان سپیشل پروسیجرز میں انسانی حقوق کے معاہدے میں شامل تنظیمیں اور اقوامِ متحدہ کے دیگر ادارے شامل ہیں۔ تیسری قسم کی معلومات دیگر متعلقہ فریقوں کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں جن میں انسانی حقوق کے قومی ادارے، علاقائی تنظیمیں اور سول سوسائٹی گروپ شامل ہیں۔
30 جنوری کو ہونے والے پاکستان کے اس جائزہ کے سلسلے میں بنیاد کا کام دینے والی تین رپورٹیں یہاں سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔
اجلاس کا مقام: کمرہ نمبر 20، پالائس ڈیس نیشنز ( Palais des Nations)، جینوا
تاریخ و وقت: صبح 9:00 بجے تا 12:30 بجے، سوموار، 30 جنوری 2023، (جینوا کے وقت پر، جی ایم ٹی + 1 گھنٹہ)
یہ جائزہ اس لحاظ سے منفرد حیثیت رکھتا ہے کہ اس میں اقوامِ متحدہ کی تمام 193 رکن ریاستوں کی انسانی حقوق کی کارکردگی کے ریکارڈ کا تواتر سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں پہلا جائزہ اجلاس اپریل 2008 میں منعقد ہوا اور اب تک اقوامِ متحدہ کی تمام 193 رکن ریاستوں کے لئے تین بار یہ جائزہ معقد کیا جا چکا ہے۔ آئندہ، چوتھے جائزے کے دوران توقع ہے کہ تمام ریاستیں گزشتہ جائزوں کے دوران پیش کی گئی تجاویز پر عملدرآمد کے سلسلے میں کئے گئے ان اقدامات اور پیش رفت کو پیش کریں گی جن کا وہ پچھلے تجزیوں کے نتیجے میں اعادہ کر چکی ہیں۔ علاوہ ازیں تمام ریاستیں اپنے اپنے ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے ہونے والی حالیہ پیش رفت پر بھی روشنی ڈالیں گی۔
اس اجلاس میں پاکستان کے وفد کی قیادت وزیر مملکت برائے خارجہ امور، حنا ربانی کھر کریں گی۔
پاکستان کے جائزہ کے سلسلے میں جن تین ملکوں کے نمائندے "ریپورٹیئر" کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں (جنہیں "ٹرائکا" کا نام دیا جاتا ہے) ان میں گیمبیا، نیپال اور ارجنٹائن شامل ہیں۔
اجلاس کی ویب کاسٹ کا لنک یہ ہے:
https://media.un.org/en/search/categories/meetings-events/human-rights-council
پاکستان کے جائزہ کے دوران فراہم کئے جانے والے تمام دستیاب بیانات اور مقررین کی فہرستUPR Extranet پر فراہم کر دی جائے گی۔
یہ ورکنگ گروپ پاکستان کے آئندہ انسانی حقوق کے یو۔پی۔آر تجزیے کے نتیجے میں دیگر ممالک کی جانب سے دی گئی تجاویز کو یکم فروری کو 3:30 بجے منظور کرے گا۔ کوئی بھی متعلقہ ریاست اگر چاہے تو جائزہ کے دوران پیش کی جانے والی سفارشات پر اپنا موقف بھی بیان کر سکتی ہے۔
مزید معلومات کے لئے رابطہ:
رولینڈو گومیز، ایچ آر سی میڈیا آفیسر (ای میل: rolando.gomez@un.org)،
میتھیو براؤن، ایچ آر سی پبلک انفارمیشن آفیسر (ای میل: matthew.brown@un.org)،
پاسکل سم، ایچ آر سی پبلک انفارمیشن آفیسر (ای میل: simp@un.org)
یو۔پی۔آر کے بارے میں مزید معلومات اس ویب سائٹ سے حاصل کی جا سکتی ہیں: https://www.ohchr.org/en/hr-bodies/upr/upr-main.
سوشل میڈیا پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رابطہ معلومات:
Facebook | Twitter | YouTube | Instagram
"کنٹرولڈ پری کرسر کیمیکلز" کی درآمد کے سلسلے میں صنعتی اداروں کی رجسٹریشن اور این او سی
کی درخواست کے لئےآن لائن پورٹل "پری کرسر مینجمنٹ سسٹم (پی ایم ایس)" کی افتتاحی تقریب
اسلام آباد (25 جنوری 2023) – وزارتِ انسداد منشیات کے زیراہتمام کنٹرولڈ پری کرسر کیمیکلز کی درآمد کے سلسلے میں صنعتی اداروں کی رجسٹریشن اور "عدم اعتراض کے سرٹیفکیٹ (این او سی)" کی درخواست کے لئے خودکار نظام پر مبنی نئی آن لائن پورٹل "پری کرسر مینجمنٹ سسٹم (پی ایم ایس)" کا افتتاح کر دیا گیا۔ یو این او ڈی سی نے اس نئے سسٹم کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کی ہے اور یہ منصوبہ حکومتِ جاپان کے مالی تعاون سے مکمل کیا گیا ہے۔
نئی پورٹل کی باضابطہ افتتاحی تقریب انسدادِ منشیات کے وفاقی وزیر نوابزادہ شازین بگٹی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ دیگر اہم شرکاء میں وفاقی سیکرٹری وزارتِ انسدادِ منشیات ، چیئرمین پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی سی ایم اے) اور یو این او ڈی سی کنٹری آفس پاکستان (کوپیک) کے نمائندہ بھی شامل تھے۔ مختلف وفاقی وزارتوں اور متعلقہ محکموں کے افسران، صنعتی شعبے کے سینئر نمائندوں اور عطیہ دینے والے بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
شرکاء کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان میں یو این او ڈی سی کنٹری آفس کے نمائندے ڈاکٹر جیریمی ملسم نے بتایا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے کام کرنے والے نئے پی ایم ایس سسٹم کی بدولت متعلقہ قومی اداروں کی استعداد میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اب وہ کنٹرولڈ پری کرسر کیمیکلز کے صنعتی شعبے میں قانونی استعمال کے لئے درآمد کے سلسلے میں ڈیٹا حاصل کرنے، اسے استعمال میں لانے اور اس کی تشریح کرنے کے ساتھ ساتھ درخواستوں کی منظوری کے لئے براہِ راست محفوظ طریقے سے کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تکنیکی استعداد بڑھانے کے اس اقدام سے پاکستان میں پری کرسر کنٹرول کے نظام میں بہتری آئے گی اور کیمیکلز اور دواسازی کے شعبے سے وابستہ صنعتی اداروں کے لئے کاروبار میں مزید آسانی پیدا ہو گی۔ استعداد میں اس بہتری کی بدولت انسدادِ منشیات کے لئے حکومتِ پاکستان کی پالیسی 2019 کے مقاصد کے حصول اور یو این او ڈی سی کے پاکستان کنٹری پروگرام III (2022-2025) کی دفعات کے تحت ہماری مشترکہ خواہشات کو عملی جامہ پہنانے کی راہ ہموار ہو گی۔
وزارتِ انسدادِ منشیات کی سینئر جوائنٹ سیکرٹری محترمہ سبینہ سکندر جلال نے پی ایم ایس پر ایک جامع پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے شرکاء کو انٹرنیٹ کے ذریعے انفارمیشن مینجمنٹ اور درخواست پر کارروائی کے اس نظام کے ڈیزائن اور اس کے کام کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں بتایا جو درخواستوں پر کارروائی کے مینوئل نظام کی جگہ لے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس نظام میں عوامی کمپنیوں کی رجسٹریشن، صنعتی استعمال کے لئے کنٹرولڈ پری کرسر کیمیکلز کی درآمد کی درخواستوں، 'عدم اعتراض کے سرٹیفکیٹ' کے اجراء اور درآمد شدہ کنٹرولڈ کیمیکلز کے استعمال کی تفصیلات جمع کرانے جیسی سرگرمیوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
سابق چیئرمین پی سی ایم اے جناب ظفر محمود نے اپنے خطاب میں پاکستان کے اس نئے خودکار پری کرسر مینجمنٹ سسٹم پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی سی ایم اے کے اولین مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان کی ریگولیٹری پالیسی اور اس کے عملی طریقوں پر اپنی رائے دی جائے اور ان کے مطابق کام کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی سی ایم اے ملک میں نئی سرمایہ کاری لانے اور کیمیکل کے شعبے میں پاکستان کی درآمدات بہتر بنانے کے عزم پر کاربند ہے۔ اس سلسلے میں ہم پائیدار افزائش اور بہترین عالمی طریقوں کو اپناتے ہوئے مسابقتی حیثیت حاصل کرنے کے لئے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں اور ان تمام سرگرمیوں پر حکومتِ پاکستان کے ساتھ قریبی روابط برقرار رکھتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔
وزارتِ انسدادِ منشیات کی وفاقی سیکرٹری محترمہ حمیرا احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ نیا خودکار پری کرسر مینجمنٹ سسٹم حکومتِ پاکستان کے وسیع تر وژن کا ایک اظہار ہے جس کے تحت کنٹرولڈ پری کرسر کیمیکلز کی درآمد، برآمد اور استعمال کے سلسلے میں کیمیکلز اور ادویہ سازی کے شعبے سے وابستہ صنعتی اداروں کی رجسٹریشن اور 'عدم اعتراض کے سرٹیفکیٹ (این او سی) کے اجراء کی تمامتر کارروائی کو خودکار بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این او سی کے اجراء کی درخواستیں اب الیکٹرانک طریقے سے دی جا سکتی ہیں اور ان پر کارروائی کے تمام مراحل (مثلاً دستاویزات کی وصولی، مختلف معلومات کے استعمال اور درآمدی لائسنس) کو خودکار بنا دیا گیا ہے۔ اس سے شفافیت اور سرکاری و نجی شعبے کے متعلقہ فریقوں کے درمیان اعتماد میں نمایاں بہتری آئے گی۔
انسدادِ منشیات کے وفاقی وزیر نوابزادہ شازین بگٹی نے اپنے اختتامی کلمات میں مسلسل تکنیکی معاونت پر یو این او ڈی سی کا شکریہ ادا کیا جس کے تحت پاکستان کا پری کرسر مینجمنٹ سسٹم ڈیزائن کیا گیا ہے اور اسے خودکار بنایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومتِ پاکستان اپنی تمام سرگرمیوں کو جدید خطوط پر ڈھالنے کی مہم کے تحت سسٹمز کی اپ گریڈیشن کو مرکزی حیثیت دیتی ہے اور اس سے حکومت کے طویل مدتی مقاصد کے حصول میں بے پناہ مدد ملی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومتِ پاکستان مشترکہ ذمہ داری کے اصول کے تحت منشیات کے عالمی مسئلے پر قابو پانے کے لئے اپنے وعدوں پر کاربند رہتے ہوئے اپنے پری کرسر کنٹرول نظام کو مستحکم بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سسٹم کی اس اپ گریڈیشن کی بدولت وزارتِ انسدادِ منشیات کو ڈرگ ریگولیشن کے شعبے میں مدد ملے گی اور منشیات کے استعمال اور اس کی وجہ سے بالخصوص تعلیمی اداروں میں پاکستانی نوجوانوں کی صحت پر اثرانداز ہونے والے مسائل کے ازالہ کی راہ ہموار ہو گی۔
خیال رہے کہ حکومتِ پاکستان اپنے محدود وسائل اور ٹیکنالوجی و تحقیق کے شعبوں میں خلاء کے باوجود پالیسی کے ساتھ ساتھ عملی سرگرمیوں کے میدان میں بھی ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ پاکستان کی انسدادِ منشیات کونسل کی سربراہی کے فرائض وزیرِاعظم پاکستان انجام دے رہے ہیں جس میں متعدد وفاقی و صوبائی وزارتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شامل ہیں۔ انسدادِ منشیات کے لئے پاکستان کی پالیسی 2019 اس وژن کی عملی تعبیر ہے کہ منشیات کی طلب میں نمایاں کمی لائی جائے، رسد کو کم کیا جائے اور بین الاقوامی تعاون کو بڑھایا جائے۔ پالیسی کے تحت منشیات کی نگرانی اور حساس معلومات کے حصول کے لئے ایک ایسا موثر نظام بھی وضع کیا جائے گا جس کے تحت متاثرہ علاقوں اور کمیونٹیز میں طلب اور رسد میں کمی لانے کے لئے ضروری سرگرمیوں پر کام کیا جا سکے۔
مزید معلومات کے لئے رابطہ:
محترمہ رضوانہ راہول، کمیونیکیشن آفیسر، ای میل: rizwana.rahool@un.org، موبائل: 03018564255