مشترکہ کوششوں کی بدولت بچوں کی سمگلنگ سے پاک مستقبل کی راہ پر گامزن
06 August 2024
مشترکہ کوششوں کی بدولت بچوں کی سمگلنگ سے پاک مستقبل کی راہ پر گامزن
قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (این سی آر سی) کی چیئرپرسن سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا ہے کہ اجتماعی کوششوں سے ہم ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں جس میں کوئی بچہ سمگلنگ جیسے ہولناک تجربے کا شکار نہ بنے اور ہر بچے کو ایک محفوظ اور سازگار ماحول میں پھلنے پھولنے اور آگے بڑھنے کا موقع ملے اور اس مقصد کے حصول کے لئے ہمیں اپنی کوششوں میں مزید تیزی لانا ہو گی۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے ان خیالات کا اظہار انسانوں کی سمگلنگ کے خاتمہ کے عالمی دن 2024، کے سلسلے میں اسلام آباد میں منعقد کی گئی ایک تقریب میں کیا۔
یہ تقریب اس سلسلے میں اجتماعی کوششوں کی ایک منفرد مثال تھی جس کا اہتمام اقوام متحدہ دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی)، انٹرنیشنل سنٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی)، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم)، اور سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے ساتھ مل کرکیا تھا۔ رواں سال یہ دن "انسانی سمگلنگ کے خلاف جنگ، ہر بچے کے تحفظ کا عزم" کے مرکزی پیغام کے تحت منایا گیا اور یہ مشترکہ تقریب بچوں کا تحفظ یقینی بنانے اور سمگلنگ کے خطرات کو کم کرنے کے اجتماعی عزم کا عملی اظہار تھی۔
انسانوں کی سمگلنگ کے خاتمہ کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایک طالب علم عقبان خان نے کہا کہ بچوں کو غربت، تعلیم تک رسائی کی کمی، انسانی بحرانوں یا معاونت کے نیٹ ورکس کے فقدان سمیت کئی وجوہ کی بناء پر سمگلنگ کا خطرہ رہتا ہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز (نمل) کے کئی طلبہ نے بھی اس موقع پر اپنے پیغامات میں زور دیا کہ اس مسئلے پر آگاہی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے۔ طلبہ کے جوش وخروش اور بھرپور شمولیت نے اس عالمی دن کی سرگرمیوں کو موثر اور کامیاب بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ https://fb.watch/tFBvdM8EIV/?mibextid=w8EBqM
Approximately 100 participants from across Pakistan joined to discuss the urgent issue of child trafficking and emphasize the protection of children’s rights. پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد شرکاء نے اس موقع پر بچوں کی سمگلنگ کے نازک مسئلے پر گفتگو کے سیشن میں حصہ لیا اور حقوق اطفال کے تحفظ پر زور دیا۔ دنیا بھر میں انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والوں میں بچوں کا تناسب نمایاں ہے اور لڑکیاں خاص طور پر سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔ بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور عالمگیریت کے پیش نظر سمگلنگ کی سرگرمیاں پیچیدہ نیٹ ورکس کی شکل اختیار کر رہی ہیں جبکہ آن لائن پلیٹ فارمز کی وجہ سے بچوں کے لئے جنسی استحصال اور صنفی تشدد کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس تقریب کا مقصد پاکستان میں بچوں کی سمگلنگ اور افرادی قوت سے متعلق مسائل کے بارے میں آگاہی بڑھانا اور ان کے خلاف سرگرم مختلف تنظیموں کی مشترکہ کوششوں اور کاوشوں کو اجاگر کرنا تھا۔ اس موقع پر ملکی سطح پر کام کرنے والے پارٹنرز اور مختلف متعلقہ فریقوں کی سرگرمیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا جو پاکستان میں انسانی سمگلنگ کے خلاف مصروف جدوجہد ہیں۔
محترمہ شاہدہ گیلانی نے اس دن کی مناسبت سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یو این او ڈی سی کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے زور دیا کہ رواں سال انسانوں کی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن کا مرکزی پیغام اس جرم کا شکار ہونے والے بچوں کو مرکزی حیثیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پندرہ سال کے دوران اس ہولناک جرم سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ یو این او ڈی سی کے اعدادوشمار کے مطابق سمگلنگ کا شکار ہونے والے افراد میں بچوں کا تناسب ایک تہائی کے لگ بھگ ہے، جنہیں ناقابل بیان زیادتیوں اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس اقدام میں حصہ لینے والے اقوام متحدہ کے ادارے
آئی ایل او
عالمی ادارہ محنت
آئی او ایم
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین
یواین اوڈی سی
اقوام متحدہ دفترانسداد منشیات و جرائم
اس اقدام سے متعلقہ اہداف
یہ اقدام کن اہداف کے حصول میں معاون ہو گا