پاکستان میں حاليہ سيلاب کے بعد بحالی کے آثار
گزشتہ سال آنے والے سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ اگرچہ ہزاروں لوگوں کو مدد فراہم کی گئی، لیکن ابھی بھی بہت کو ضرورت ہے۔
پاکستان میں گذشتہ سال آنے والے سیلاب نے جو تباہی مچائی اسکی نظیر نہیں ملتی۔ صوبہ بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہے۔ صوبہ میں زراعت کا سب سے زیادہ انحصار مال مویشیوں پر ہے۔ سیلاب میں بڑی تعداد میں ہونے والے جانوروں کے نقصان نے چھوٹی سطح کے کسانوں کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کر دیا ۔جنہیں پہلے ہی ناگزیر حالات کا سامنا تھا۔
ان کسانوں کوکن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ہم شائد انکا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ تاہم شدید مشکل حالات میں بھی اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا انکا عزم قابلِ تحسین ہے۔
س وقت کا ذکر کرتے ہوئے فیزور جسکا تعلق ضلع لسبیلہ کے گاوں بوہار سے ہے اپنے آنسو روک نہیں پاتا ۔ ’سیلاب میں میرا سب کچھ بہہ گیا ۔ میرا گھر، میری زرعی زمین، میری کھڑی فصلیں ، سب کچھ پلک جھپکتے ہی غائب ہوگیا۔ اس سب کے بیچ میں میرے لئے سب سے بڑی پریشانی کی بات ان جانوروں میں بیماری کا پھیلاؤ تھا جو سیلاب میں بچ گئے تھے۔ ہماری خوراک اور آمدن کا ایک بڑا ذریعہ جانور ہیں۔ مشکل حالات سے نپٹنے اور اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑے ہونے کے لئے یہ یقینی بنانا ضروری تھا کہ میرے جانور تندرست ہوں۔جانوروں میں بیماری پھیلنے سے میری آمدن متاثر ہونا شروع ہوگئی۔ ’
فیروز کی طرح کئی اور کسانوں کو اسی قسم کے حالات کا سامنا تھا۔ کلی گوالز سامیزئی، ضلع قلعہ سیف اللہ کے رہائشی حاجی امیر کی کہانی بھی فیروز سے ملتی جلتی ہے ’ ہماری گزر بسر مویشیوں سے ہوتی ہے۔ اسی لئے ہمارے جانوروں کی صحت ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ میرے پاس کچھ بھیڑیں ہیں۔ سیلاب کے بعد اس بات کا خطرہ تھا کہ انہیں متعدی بیماریاں نہ آ گھیریں۔ ایک بھیڑ کے پاؤں پر دنبل نکل آیا جس سے اسکی آنکھ میں سوزش اور سوجن ہوگئی۔ یہ میرے لئے بہت پریشانی کی بات تھی۔’
ان جانوروں کو ویکیسن لگانے کے لئے مالی وسائل درکار تھے جنکا انتظام کرنا سیلاب سے ہونے والے نقصان کی وجہ سے مشکل تھا۔ فیروز، حاجی امیر اور ان جیسے کئی اور کسانوں کی مدد کے لئے ادارہ خوراک و زراعت برائے اقوام متحدہ(ایف اے او) نے ادارہ لائیو سٹاک اور ڈیری ڈویلپمینٹ، حکومت بلوچستان کے قریبی اشتراک اور تکنیکی تعاون پروگرام (ٹی سی پی) اور سینٹرل ایمرجینسی رسپانس فنڈ (سرف) کی مالی معاونت سے قلعہ سیف اللہ اور لسبیلہ میں جانوروں کو ویکسین لگانے کی مہم کا آغاز کیا۔
بروقت مدد کے لئے دونوں کسان ایف اے او کے شکر گزار ہیں۔’ ویکسین لگانے والی ٹیم کا ہمارے گاؤں میں آنا بہت تسلی بخش تھا۔ ایف اےاو نے مجھے اور میرے جیسے کئی کسانوں کودوبارہ اپنے پاؤں پرکھڑے ہونے کا موقع دیا ہے۔ ویکیسن لگانے کے بعد میرے جانوروں کی صحت بحال ہورہی ہے۔ اور مجھے امید ہے کہ میں انکو اچھے داموں فروخت کر سکوں گا۔’ چہرے پر بڑی سی مسکراہٹ سجائے فیزوز نے بتایا۔
ان کسانوں کی اپنے جانوروں کو متعدی بیماریوں سے بچانے کی استعداد اور مزاحمت بڑھانے سے نا صرف ان کو یہ موقع ملے گا کہ وہ اپنی آمدن بڑھا سکیں بلکہ انکے گھرانے کی غذائی صورتحال میں بھی بہتری آئے گی۔
سیلاب سے آنے والی تباہی بے تحاشا اور بے اندازہ ہے۔ بوہار اور کلی گوالز سامیزئی سیلاب سے متاثر ہونے والے صرف دو گاؤں ہیں۔ ان جیسے کئی ایسے گاؤں، دیہات، گوٹھ، قصبے اور شہر ہیں جنکو ہماری مدد کی ضرورت ہے۔