Media Update: United Nations Pakistan, 25 August 2023
28 August 2023
This Media Update includes:
- UNICEF - PRESS RELEASE: One year on from catastrophic floods, millions of children in Pakistan still need urgent support
PRESS RELEASE
One year on from catastrophic floods, millions of children in Pakistan still need urgent support
ISLAMABAD, 25 August 2023 – One year after historic floods devastated Pakistan and a national state of emergency was declared, millions of children continue to need humanitarian assistance and access to essential services, UNICEF warned today. Recovery and rehabilitation efforts remain underfunded.
This season’s monsoon rains are worsening already challenging conditions for flood-affected communities, tragically claiming the lives of 87 children across the country. UNICEF estimates there are still 8 million people, around half of whom are children, that continue to live without access to safe water in flood-affected areas. Over 1.5 million children require lifesaving nutrition interventions in flood-affected districts, while UNICEF’s current appeal of US$173.5 million to provide life-saving support remains only 57 per cent funded.
“Vulnerable children living in flood-affected areas have endured a horrific year,” said Abdullah Fadil, UNICEF Representative in Pakistan. “They lost their loved ones, their homes and schools. As the monsoon rains return, the fear of another climate disaster looms large. Recovery efforts continue, but many remain unreached, and the children of Pakistan risk being forgotten.”
Last year’s floods submerged one third of the country, affecting 33 million people, half of whom were children. Vital infrastructure was damaged or destroyed – including 30,000 schools, 2,000 health facilities and 4,300 water systems. The climate-related disaster deepened pre-existing inequities for children and families in affected districts. One third of children were already out of school before the floods, malnutrition was reaching emergency levels and access to safe drinking water and sanitation was worryingly low.
Since August 2022, thanks to support from the international community, UNICEF and partners have reached 3.6 million people with primary health care services; enabled access to safe water for 1.7 million people in areas where water networks were damaged or destroyed; reached over 545,000 children and caregivers with mental health and psychosocial support; and supported education for over 258,000 children. Over the past twelve months, UNICEF has screened 2.1 million children for severe acute malnutrition – a condition where children are too thin for their height - and admitted 172,000 children for lifesaving treatment. Yet the needs continue to outstrip the resources required to respond.
“UNICEF calls on the Government of Pakistan and partners to increase and sustain investment in basic social services for children and families. We must build back climate-resilient systems that bridge equity gaps and reduce vulnerability to climate shocks. We cannot forget the children of Pakistan. The flood waters have gone, but their troubles remain, in this climate volatile region,” said Fadil.
###
Download photos and multimedia assets here.
For more information, please contact:
Karen Reidy, UNICEF Pakistan, +92 302 8284385, kreidy@unicef.org
Sabrina Sidhu, UNICEF South Asia, +91 9384030106, ssidhu@unicef.org
About UNICEF
UNICEF works in some of the world's toughest places, to reach the world's most disadvantaged children. Across more than 190 countries and territories, we work for every child, everywhere, to build a better world for everyone. For more information about UNICEF’s work for children in Pakistan, visit www.unicef.org/pakistan. Follow UNICEF on Twitter, Facebook, Instagram and YouTube.
تباہ کن سیلاب کے ایک سال بعد بھی پاکستان میں لاکھوں بچے فوری امداد کے منتظر ہیں
اسلام آباد۔ 25 اگست2023: یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں تاریخ کے بدترین سیلاب کی تباہ کاریوں اور ہنگامی حالت کے اعلان کے ایک سال بعد بھی لاکھوں بچے انسانی امداد اور ضروری خدمات تک رسائی کے منتظر ہیں۔ بحالی اور آبادکاری کی کوششوں کو ابھی تک درکار مالی اعانت فراہم نہیں کی جاسکی ہے۔
رواں سال مون سون بارشوں کی وجہ سے سیلاب سے متاثرہ آبادیوں کے لیے پہلے سے ہی مشکل حالات مزید بدتر ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں اب تک 87 بچے موت کا شکار ہوچکے ہیں ۔ یونیسف کے اندازوں کے مطابق اب بھی 80 لاکھ افراد جن میں سے نصف بچے ہیں ،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صاف پانی تک رسائی سے محروم ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 15لاکھ سے زائد بچوں کو زندگی بچانے والی خوراک کی ضرورت ہے، جبکہ یونیسف کی اپیل میں زندگیاں بچانے کی کوششوں کے لیے مانگی گئی 173.5 ملین امریکی ڈالر کی امداد کا محض 57فیصد فراہم ہوسکا ہے۔
پاکستان میں یونیسف کے سربراہ عبداللہ فاضل نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے خطرات کے شکار بچوں نے ایک سال خوف کے سایے تلے گزارا ہے۔ انہوں نے اپنے پیاروں، گھروں اور اسکولوں کو کھو یا ہے ۔ جیسے ہی مون سون کی بارشیں شروع ہوئی ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہیوں کا خدشہ بڑھتا جارہا ہے۔ بحالی کی کوششیں جاری ہیں، لیکن بہت سے لوگوں تک اب بھی کوئی مدد نہیں پہنچ سکی ہے اور پاکستان کے بچوں کو فراموش کیے جانے کا خطرہ ہے۔
گزشتہ سال آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا تھا جس سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے ،جن میں سے نصف بچے تھے۔سیلاب سے اہم انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا یا مکمل تباہ ہوگیا۔ ان میں 30ہزار اسکول، 2ہزار صحت کے مراکز اور 4300 پانی کی فراہمی کی سہولیات شامل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کی بدولت آنے والی آفت نے متاثرہ اضلاع میں بچوں اور خاندانوں کو پہلے سے درپیش عدم مساوات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ ایک تہائی بچے سیلاب آنے سے پہلے ہی اسکولوں سے باہر تھے، غذائی قلت ہنگامی سطح تک پہنچ چکی تھی اور پینے کے صاف پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات تک رسائی تشویش ناک حد تک محدود تھی۔
اگست 2022 ء سے اب تک یونیسف اور شراکت دار اداروں نے 36 لاکھ افراد کو بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کی ہیں۔ ان علاقوں میں جہاں پانی کی فراہمی کے نظام کو نقصان پہنچا ہے یا تباہ ہوا ہےوہاں 17 لاکھ افراد کے لئے صاف اور محفوظ پانی تک رسائی کو ممکن بنایا گیاہے۔ 545 ہزار سے زیادہ بچوں اور صحت کے اہلکاروں کو ذہنی صحت اور نفسیاتی مدد کی خدمات تک رسائی حاصل دی گئی ہے اور 258 ہزار سے زیادہ بچوں کے لئے تعلیم کی سہولیات کی فراہمی میں تعاون کیا گیا ہے ۔ گزشتہ بارہ ماہ کے دوران یونیسف نے 21 لاکھ بچوں میں شدید غذائی قلت کی جانچ کی ، جو ایک ایسی حالت ہے جس میں بچے اپنے قد کے لحاظ سے بہت پتلے ہوتے ہیں ، اور ان میں سے 172 ہزار بچوں کا ان کی زندگیاں بچانے کے لیے علاج کیا جار ہا ہے ۔ اس کے باوجود ضروریات درکارو سائل کے لحاظ سے بہت زیادہ ہیں۔
یونیسف کے سربراہ عبداللہ فاضل کا کہنا تھا ، ’’یونیسف حکومت پاکستان اور شراکت دار اداروں پر زور دیتا ہے کہ وہ بچوں اور خاندانوں کے لئے بنیادی سماجی خدمات میں اضافی سرمایہ کاری کریں اور ان کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنائیں ۔ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف پائیدار نظام دوبارہ تعمیر کرنے ہونگے جو عدم مساوات کو پر کریں اور موسمیاتی تبدیلی سے درپیش خطرات کو کم کریں۔ ہم پاکستان کے بچوں کو نہیں بھول سکتے۔ سیلاب کا پانی اُتر گیا ہے، لیکن اس موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار علاقے میں ان کی پریشانیاں ابھی برقرار ہیں۔‘‘
###
تصاویر اور ملٹی میڈیا یہاں ڈاؤن لوڈ کریں.
مزید معلومات کے لئے، براہ مہربانی رابطہ کریں:
کیرن ریڈی، یونیسف پاکستان،+92 302 8284385 , kreidy@unicef.org
سبرینہ سدھو، یونیسف جنوبی ایشیا، +91 9384 030 106, ssidhu@unicef.org
یونیسف کے بارے میں
یونیسف دنیا کے سب سے زیادہ پسماندہ بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے دنیا کے مشکل ترین مقامات پر خدمات سرانجام دیتا ہے۔ 190 سے زیادہ ممالک اور خطوں میں، ہم ہر بچے کے لئے، ہر جگہ، ہر ایک کے لئے ایک بہتر دنیا کی تعمیر کے لئے کام کرتے ہیں. پاکستان میں بچوں کے لئے یونیسف کے کام کے بارے میں مزید معلومات کے لئے، www.unicef.org/pakistan ملاحظہ کریں. ٹویٹر , فیس بک ، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر یونیسیف کو فالو کریں۔